Tuesday, October 4, 2016

جنوبی ایشیا جنگ کے دہانے پر

جنوبی ایشیاء کے حالات اس وقت جنگ کے دہانے پر ہیں ۔کشمیر کے معاملے کو ہمیشہ سے ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان فلیش پوائنٹ حاصل رہاہے ۔پچھلے 70دن سے بھارت کے زیرقبضہ علاقہ میں حالات مسلسل کشیدگی اورکرفیو سے حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ کشمیری عوام جہاں غذائی قلت کا شکا رہے وہیں دوائی قلت کا بھی شکار ہوچکی ہے ۔آزاد کشمیر اورپاکستان کے باسی مسلسل صبر وتحمل سے اس معاملے کو افہام وتفہیم اور ٹیبل ٹاک کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں ۔ 70دن گذرجانے ،5000ہزار کے قریب زخمیوں ،200سے زائد پیلٹ گن کی وجہ سے نابیناہونے اور 100سے زائد شہداء کے باوجود اس خطہ کو ایٹمی جنگ سے بچا یاہوا ہے تو یہ پاکستان کی مرہون منت ہے ۔پاکستان مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق ہے ۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہوناہے لیکن قیام پاکستان سے لے کر آج تک بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکاری ہے ۔حالیہ کشمیریوں کے انتقاضہ میں کشمیریوں کی نوجوان نسل ،بوڑھے ،بچے اور مردوخواتین سمیت سکھ کمیونٹی بھی کشمیریوں کے ساتھ آزادی کے نعرے لگاتی اور پرامن مظاہرے کرتی نظر آتی ہے ۔پاکستانی سیاسی وعسکری قیادت اس مسئلے کو کشت وخون بہائے بغیر حل کرنا چاہتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان مسلسل دنیا کے دوسرے ممالک سے رابطہ کرکے انہیں کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے متمنی رہا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر ظلم وجبر روک کرانہیں حق خودارادیت دے ۔اقوام متحدہ کے اجلاس میں جانے سے قبل پاکستانی وزیراعظم آزادکشمیر کی سیاسی قیادت سے کشمیر پر مشاورت کرچکے ہیں جبکہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیاسی پارٹیوں کے نمائندگان سے بھی کشمیریوں نے ملنے سے انکارکردیا تھا ۔بھارتی آرمی چیف 3دفعہ مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ کرچکے ہیں لیکن حالات مسلسل کشیدگی کی جانب گامزن ہیں ۔کشمیری حریت قیادت کی نظربندی اور نہتے کشمیریوں کی گرفتاری اور شہادتیں ماحول کو مزیدخراب کررہی ہیں ۔چھوٹے بچوں کو جان بوجھ کرنشانہ بنا یاجارہا ہے ۔کشمیریوں کی نسل کشی ایک سوچے سمجھے طریقے سے کی جارہی ہے ۔عیدالاضحی پر کشمیری مسلمانوں کو نماز تک پڑھنے کی اجازت نہیں تھی ۔ سری نگی کی عید گاہ جس میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیر ی عید کی نماز باجماعت اداکرتے تھے اس بار صرف چند سو کے قریب نماز اداکرسکے وہ بھی چھپتے چھپاتے وہاں تک پہنچے تھے۔انٹرنیٹ اور دیگر موبائل کمپنیوں کی سہولیات بندہیں جس کی وجہ سے کشمیری اپنے عزیز واقربا کے حالات سے واقفیت حاصل نہیں کرسکتے ۔
عالم اسلام شدید مشکلات میں گھرا ہوا ہے ۔کشمیر وفلسطین ،عراق وشام ،افغانستان جل رہے ہیں اور سعودی عرب کو یمن میں حوثی قبائل کے ذریعے گھیرنے کی ایران کی مبینہ کوشش اور پاکستان کو بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں دشمن کے ایجنٹوں کا مقابلہ کرنا پڑرہاہے ۔ترکی میں آرمی کے ایک گروہ کے ذریعے رجب طیب اردغان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش بھی کی جاچکی ہے ۔ مساجد،مدارس ،سکول ،یونی ورسٹیاں ،بازار دوکانیں اور مارکیٹ الغرض کون سی جگہ ہے جو عالم اسلام میں محفوظ ہو ۔دہشت گردی کا شکار سب سے زیادہ مسلم ممالک ہورہے ہیں چاہے وہ جنگ زدہ ممالک ہوں یاپھر سعودی عرب ،پاکستان اور ترکی وغیرہ ۔مغربی ممالک میں ایک آدھ دھماکہ ہوجائے تو ہاہاکار مچ جاتی ہے عالم اسلام مسلسل اس کرب سے گذر رہاہے لیکن پھر بھی دہشت گرد ی کو مسلمانوں سے ہی جوڑا جاتا ہے ۔ شام میں انسانیت پر اسدی افواج ،روس اور ایران کی طرف انسانیت سوزاسلحہ آزمایاجارہاہے اس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں صرف بیان بازی کی حد تک کام کررہی ہیں ۔ فلسطینیوں کی زندگی کا چراغ اسرائیل بجھا رہا ہے تو کشمیر میں بھارت اسرائیلی ٹیکنالوجی سے لیس ہو کر کشمیری مسلمانوں کو عید الاضحی کی نماز تک پڑھنے سے روک چکا ہے ۔9/11کی برسی پر ’’مسلمانوں کے بغیر دنیا کیسی ہوگی ‘‘Imagine a world without Muslimsمہم چلائی جاتی ہے ۔ جس میں مسلمانوں کے خلاف زہر آلود پیغام پھیلائے جاتے ہیں ، ان پر طنز کیاجاتاہے اور مسلمانوں کو تحقیر کا نشانہ بنایا جاتاہے ۔مسلمانوں کو امت واحدہ بن کر سوچنا ہو گا اگر فلسطین ،شام ،عراق اور دیگرعرب ممالک میں ہونے والے دل خراش واقعات سے جنوبی ایشیا کے مسلمان تڑپ اٹھتے ہیں تو جنوبی ایشیا کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر عالم عرب کے حکمرانوں کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا ۔مسلم ممالک کو ایک ایسا بلاک بنانا ہوگا جس میں مسلم ممالک یک جان نظر آئیں ،باہمی اتحاد واتفاق اور محبت وپیار کا عملی نمونہ اور کسی ایک مسلم ملک یا مسلمان پر ظلم پر پورا عالم اسلام اس کی پشت پر کھڑا ہوگا تومسلمانوں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کو روکا جاسکے گا ۔
20-Sep 2016

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: جنوبی ایشیا جنگ کے دہانے پر Rating: 5 Reviewed By: Unknown