Monday, October 17, 2016

اسرائیل قابض ریاست


خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ کے دورخلافت سے لے کر بیسویں صدی کے ربع اول تک زمانے کی اونچ نیچ کے باوجود قبلہ اول پر مسلمانوں کی حکومت سب سے زیادہ رہی ہے بلکہ ایک تھوڑے سے عرصے کے لئے فلسطینی حکومت غیروں کے ہاتھ میں گئی جسے پھر سے صلاح الدین ایوبیؒ نے مسلمانوں کی ریاست بنادیا ۔گزشتہ صدی میں استعماری طاقتوں کی ملی بھگت اورسوچے سمجھے منصوبے کے تحت دنیا میں دربدراور ذلیل ہونے والی یہودی قوم کوپوری دنیا میں سے لالاکر فلسطین میں بسانے کا منصوبہ بنایا گیا۔اس وقت سے لے کر اب تک فلسطین ایک ایسا خطہ بن چکا ہے جہاں
مسلسل انسانیت کی تذلیل کی جاتی ہے ۔ یہودی جب تک دربدر رہے انسانیت کو کسی حد تک سکون میسر رہا لیکن جیسے ہی فلسطین کا خطہ انکے ہاتھ آیا انہوں نے دنیا پر حکمرانی کے خواب دیکھنے شروع کردئیے ، یہی وجہ ہے کہ آج عام آدمی بھی سوچتا ہے کہ اس پر ایک ایسی حکومت مسلط ہے جو اس کی منتخب کردہ حکومت سے بھی اوپر ہے ۔ اسلام کے نام لیوا ؤں پر کسی نہ کسی طریقے سے عرصہ حیات تنگ کیا جاتا رہاہے ۔فلسطین وکشمیر ،برما ،،افغانستان ، عراق وشام میں خون مسلم سے کھیلتے امن کے دعویدار وں سے انصاف کی امید تو نہیں کی جاسکتی لیکن اقوام متحدہ کی صورت میں مسلمانوں کے پاس ایک ایسا پلیٹ فارم بہر حال موجود ہے جہاں اپنے مسائل دنیا کے سامنے رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں ان کے بنائے ہوئے اصول یادکروائے جاسکتے ہیں ۔کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے رکھا جانا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی تاکہ اقوام متحدہ کو یاد دلوایاجاسکے کہ اس کی قراردادیں کشمیر کے حوالے سے کیا تھیں ۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے سائنسی و تعلیمی اور ثقافتی تعاون کی تنظیم" یونیسکو"نے ایک قرارداد کے ذریعے مسجد الاقصیٰ پر اسرائیل کو "قابض قوت" قرار دے دیا ہے۔یونیسکو کی اس قرارداد کے حق میں 24، مخالفت میں 6 ووٹ آئے جب کہ 26 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ ایسٹونیا، جرمنی، لتھوینیا، ہالینڈ، برطانیہ اور امریکہ نے قرار داد کی مخالفت کی۔واضح رہے کہ مسجد الاقصیٰ سمیت اس کی اطراف مقدس آثار مسلمانوں کے نزدیک مکہ اور مدینے کے بعد تیسرا اہم ترین مقام ہیں جو اسرائیلی شہر مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں واقع ہیں اور اسرائیل نے 1967 میں اس پر قبضہ کرکے اسے اپنا حصہ بنالیا تھا۔قراردادمیں اسرائیلی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ یونیسکو کی قرار داد میں مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ اور اس کے اطراف پر اسرائیلی ظلم و جبر پر تنقید بھی کی گئی ہے۔ قرار داد میں مسلمانوں کو الاقصیٰ جانے پر روکنے پر اسرائیل کے لیے "قابض قوت" کے الفاظ بھی استعمال کیے گئے ہیں۔قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس عیسائی ، مسلمان اور یہودیوں کے لیے یکساں اہمیت اور تقدس کا حامل ہے لیکن اس میں مسجد الاقصیٰ اور اس کی اطراف مسلمانوں کے لیے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔اس قرارداد کے بعد اسرائیل کے مسجد الاقصیٰ سے کسی قسم کے تعلقات اور اہمیت کی نفی بھی ہوتی ہے۔ فلسطینی صدر کے ترجمان نے یونیسکو کی قرارداد کو اسرائیل کے لیے ایک اہم پیغام قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جبر اور ظلم ختم کرکے فلسطین کو تسلیم کرے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو قرارداد پر سیخ پا ہے اور کہا ہے کہ یونیسکو نے اس قرار داد کے بعد اپنی اہمیت کھودی ہے۔ اس کے علاوہ امریکا نے بھی اس قرارداد کی مذمت کی ہے۔
مسلمانوں کے لئے بہترین حل اپنے مسائل کے لئے متحدہ جدوجہد ہے ، فلسطین کا مسئلہ تمام مسلم ممالک کے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا خود فلسطینی مسلمانوں کے لئے لیکن کیا وجہ ہے کہ فلسطینی اپنی سرزمین کی حفاظت کے لئے کمربستہ ہیں اور دیگر ممالک صرف اور صرف اکا دکا بیان دے کر اپنا فرض پورا کرتے نظر آتے ہیں ۔فلسطین سمیت دیگر مسائل پر ہمیں امت واحدہ بن کر یک زبان ہوکر دنیا کے سامنے کھڑا ہونا ہو گا تاکہ ہم اپنے مسائل کو حل کرسکیں ۔کشمیر میں کرفیوکو100د ن ہوچکا ہے ،اقوام متحدہ کے فورم تک یہ بات پہنچ چکی ہے لیکن پھر بھارت اپنی جارحیت ودہشت گردی سے باز نہیں آرہا،فلسطین میں اسرائیل نہتے لوگوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہاہے ،شام میں اسدی افواج ،روس اور شیعہ ملیشیا کے ساتھ مل کر سنی مسلمانوں کو موت سے ہمکنار کررہے ہیں ۔یمن میں حوثیوں کی بغاوت کی آڑ میں ایران سعودی عر ب پر حملہ کرنے کے پر تو ل رہا ہے ۔برما میں بدھ مت مسلمانوں کو زندہ جلارہے ہیں ۔ان سب حالات کو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے مسلمان انسان نہیں ہوتے ،اغیار تو اغیار نبی ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے مسلمانوں کا گلہ کاٹ رہے ہیں ۔ ایسے حالات میں امت مسلمہ کو اتحاد واتفا ق کی اشد ضرورت ہے تاکہ دنیا کے سامنے اپنا مضبوط موقف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین وکشمیر ایسے مسائل کو حل کیا جاسکے یہ سب اسی صور ت میں ممکن ہے جب ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں گے ۔اپنے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں اور دنیا پر دوسر ے مسائل کو حل کرنے کے لئے زورڈالیں۔
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: اسرائیل قابض ریاست Rating: 5 Reviewed By: Unknown