Wednesday, July 15, 2015

ایک افطار،حافظ محمدسعیدکے ساتھ


رمضان کامہینہ باقی مہینوں سے کافی مختلف ہے ۔اس کی کچھ بنیادی خصوصیا ت ہیں جو اسے دوسرے مہینوں سے ممتازکرتی ہیں جن میں سے سحر وافطاراورقیام اللیل بھی ہیں۔پوری دنیا میں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مسلمانوں کی ڈھال چال ،کھانے پینے اور سونے جاگنے کے اوقات میں ایک زبردست تبدیلی وقوع پذیر ہوجاتی ہے ۔پاکستان میں اسی لحاظ سے افطار پارٹیوں کا ایک سلسلہ شروع ہوتا ہے جو رمضان کے ساتھ ساتھ چلتاہوارمضان کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔کہاجاتا ہے کہ سب سے بڑی افطار پارٹیاں سیاسی پارٹیاں کرتی ہیں لیکن اس بار سیاسی پارٹیوں کو کسی حد تک اس معاملے میں مذہبی جماعتوں نے شکست دی ہے کیونکہ انہوں نے سیاسی نہیں عوامی پارٹیاں کی ہیں ۔ایسی ہی ایک شاندار افطار پارٹی فیصل آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے صحافیوں کودی گئی ۔میری ایک عرصے سے خواہش تھی کہ امیرجماعۃ الدعوہ پروفیسر حافظ محمدسعید کوقریب سے دیکھوں ،ان سے ملاقات کروں ۔اسی لئے مجھے جب فیصل آباد جماعۃ الدعوہ کے میڈیا ترجمان عثمان صادق نے دعوت دی تو مصروفیت کے باوجود انکار نہ کرسکا۔مقررہ دن پر جب میں ہوٹل پہنچا تو یحییٰ مجاہد(ترجمان جماعۃ الدعوہ)،ندیم اعوان (مسؤل الیکٹرونکس میڈیاجماعۃالدعوہ) سینیئر صحافی اور دیگر کئی اخبارات و چینلز کے نمائندے موجود تھے ۔اتنی سینیئر صحافی قیادت کے درمیان میں ایک چھوٹا سا
طفل مکتب کالم نگار؟خیر میں بھی ایک نشست پر بیٹھ گیا اور پروگرام کے شروع ہونے کا انتظار کرنے لگا۔
وقت مقررہ پر امیرجماعۃ الدعوہ پروفیسرحافظ محمد سعید تشریف لائے انکے ہمرا ہ فیصل آباد کے ضلعی مسؤل حافظ محمد فیاض و دیگر احباب تھے ۔بغیر کسی لگی لپٹی کے

حافظ محمد سعید نے خطاب شروع کیا ۔سن تو ان کو میں پہلے بھی کئی بار چکا ہوں لیکن آمنے سامنے بیٹھ کر اور گنتی کے چندافراد کے درمیان پہلاموقع تھا۔میرے سامنے وہ شخصیت تھی جس کے خلاف انڈین میڈیا پروپیگنڈے میں پتہ نہیں ان کو کیاکچھ کہتارہتا ہے ۔مجھے تو اس شخصیت میں ایسی کوئی بات یا وجہ نظر نہیں آئی کہ ان کو دہشت گرد کہہ سکوں ۔خیر ان کی تقریر کے کچھ پہلوآج کے کالم میں قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں ۔(یہ سب الفاظ خلاصہ ہیں)’’آج عالم کفر اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اثر ورسوخ سے پریشانی وحیرت میں مبتلاہوچکا ہے ۔مغرب ومشرق سے شائع ہونے والی رپورٹیں اس بات کی نشاندہی کررہی ہیں کہ آنے والا دور اسلام کا دور ہے ۔کیمونزم وسرمایہ دارانہ نظام سمیت دنیا کو دئے گئے دوسرے سبھی نظام ختم ہوچکے یاختم ہونے کے بالکل قریب ہیں دنیا اسلام کے نظام کی طرف آرہی ہے۔پوری دنیاکی نظریں اس وقت کلمہ طیبہ کی بنیادپربننے والے ملک پر ہیں ۔اس کے خلاف سازشیں تیز اور گہری ہورہی ہیں ۔بھارت افغانستان میں بیٹھ کرپاکستان کاامن تباہ کرناچاہتا تھا جس کو افواج پاکستان نے اللہ کے فضل سے ناکام بنادیا ہے ۔امریکہ کو اپنی دہشت گردانہ پالیسیوں کو ختم کرکے انصاف اور امن والی پالیساں اپنانی ہونگی۔پاکستانی حکمران امریکہ کی غلامی کو چھوڑ کر اللہ کی غلامی اختیار کریں ۔بلوچستان ،کراچی اور دیگر قبائلی علاقہ جات میں افواج پاکستان اسلام وپاکستان کے دفاع کی جنگ لڑرہی ہیں ۔دنیاکا انصاف کاپیمانہ بھی نرالاہے ہم نے پچھلارمضان غزہ کے مسلمانوں کے زخموں سے گذارا تھااور اس رمضان ہم برما کے حوالے سے کرب میں مبتلا ہیں۔اپنے آپ کو انسانی حقوق کے علمبردار کہنے والے ایک بلی کے مرنے پر چیخ چیخ کرآسمان سر پراٹھا لیتے ہیں جبکہ ہزاروں مسلمان تڑپ تڑپ کر مرجاتے ہیں اور ا ن کو پرواہ بھی نہیں ہوتی۔امریکی ،ہندو،بد مت اور دیگر مذاہب کے ماننے والے جو کچھ مرضی کریں وہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا اگر کشمیرکامسلمان اپنے دفاع کے لئے بھی کچھ کرتا ہے تو وہ دہشت گرد بن جاتا ہے۔دنیا کو اس دوغلی پالیسی سے نکلنا ہوگا ۔ہمارا دشمن ہمارے خالف سازشیں کرکے ہمیں آپس میں لڑواناچاہتا ہے۔پاکستان نے ضرب عضب کامیاب کرکے اسلام وپاکستان دشمن قوتوں کے منہ پرطمانچہ مارا ہے ۔اب پاکستان ایک معاشی قوت بن کرابھر رہا ہے اقتصادی راہداری اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔دنیا کے ہرفیصلے میں پاکستان کی ہاں اور ناں کو اہمیت دی جارہی ہے ‘‘۔
میڈیا کے حوالے سے انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج کے دور میں میڈیا سے بڑاکوئی تعلیمی ادارہ نہیں ۔یہ جوچاہتا ہے عوام تک پہنچا دیتا ہے ۔ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اسلامی وقومی تہذیب کوسامنے رکھتے ہوئے اپنے آپ کو تیارکریں۔ہمیں میڈیا کو بطور ہتھیاراستعمال کرکے دشمنان اسلا م وپاکستان کی سازشوں کو بے نقاب کرنا ہوگا ۔اسلام وپاکستان کے حوالے سے میڈیا پربہت بڑی ذمہ داری عاید ہوتی ہے ہمیں اس کو نبھانا ہوگا ‘‘۔
اس کے بعد صحافیوں نے کچھ سوالات کئے ۔افطاری ہوئی ۔افطاری کے بعد نمازمغرب کی جماعت کی امامت کروائی۔نماز کے وقت ایک صحافی نے مجھ سے پوچھا کہ کیا حافظ صاحب نماز پڑھائیں گے میرے اثبات پر وہ صاحب کھاناچھوڑکر حافظ سعید کی اقتدا میں نماز پڑھنے کے لئے چلے گئے ۔نماز کے بعدصحافیوں نے کھانا کم کھایا اور حافظ محمد سعید سے باتیں زیادہ کیں ،نہیں تواکثر پارٹیوں میں دیکھا ہے کہ شخصیات کو بھول کر کھانے پرہاتھ صاف کئے جاتے ہیں ۔جماعۃ الدعوہ کی یہ ایک اچھی روایت ہے اس طرح مذہبی جماعتیں عوام وخواص میں اپنی جگہ بناسکتیں ہیں اور ان کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے بھی ختم کرنے میں مددمل سکتی ہے ۔کچھ مذہبی جماعتوں کو نکال کر اکثر جماعتوں کے متعلق تو خیال کیا جاتا ہے یہ صرف چندہ اکٹھے کرنے والے لوگ ہیں اور اپنا پیٹ بھرنے والے ہیں ۔پچھلے سیلاب کے موقع پر میں نے حافظ محمد سعید کے تربیت یافتہ نوجوانوں کو اپنی جانوں پرکھیل کر پاکستانی عوام کی جانیں بچاتے ہوئے دیکھا تھا ۔میں اکثر یہ سوچتا ہوں کہ پاکستان کی مٹی بہت زرخیز اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنائی ہے ۔جب تحریک پاکستان کی باری آئی تو محمدعلی جناحؒ وعلامہ محمداقبالؒ اور دیگررہنماؤں کی شکل میں انمول شخصیات مل گئیں۔جب بھارت نے ایٹم بم بناکر پاکستان کو اپنی لے پالک ریاست بنانے کی ناپاک کو شش کی تو اللہ نے ڈاکٹر عبدالقدیر اور ان کی ٹیم مرحمت فرمادی ۔اب جب فلاح کی باری آئی تو اللہ نے ہمیں حافظ محمدسعید کے تربیت یافتہ نوجوان عنایت فرمادئیے۔اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان سچ ہے کہ’’تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤگے‘‘۔
الرحمٰن)۔

ایک بزرگ کی بات پر اپنے آج کے کالم کا اختتام کرتاہوں کہ جوبھی پاکستان کوختم کرنے یا برباد کرنے کی کوشش کرے گا وہ خود تباہ وبرباد ہوگا ۔جس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔اللہ اسلام وپاکستان کاحامی وناصر ہو 
آمین 
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: ایک افطار،حافظ محمدسعیدکے ساتھ Rating: 5 Reviewed By: Unknown