Thursday, July 6, 2017

ہم سب دہشت گردہیں!

کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو عرصہ دراز سے بھارتی جبرواستبدادکے سامنے سینہ سپر ہے ۔تقسیم برصغیر کے وقت ایک ایسا مسئلہ دونوں ملکوں کے حصہ میں آیا جس نے خطے کو جنگوں میں دھکیل دیا ۔ہزاروں لاکھوں افراد کھیت ہوئے ، سینکڑوں ماؤں کی گود اجڑی اور بیواؤں کی تعداد بھی دونوں ممالک میں ہزاروں سے تجاوزکرگئی ۔کشمیرکو پاکستان اپنی شہ رگ کہتا ہے اور بھارت اسے اپنااٹوٹ انگ گردانتا ہے ۔قیام پاکستان کے فوراََبعد ہونے والے واقعات نے کشمیر کودوحصوں میں تقسیم کردیا ۔ایک پاکستان کے پاس اور دوسرابھارت کے قبضے میں چلا گیا ۔دونوں طرف کے کشمیری اپنے بزرگوں ، عزیزوں ،رشتہ داروں اوریاربیلیوں سے ملنے کو ترس رہے ہیں ۔پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حالات بہتر ہیں اور کشمیری عام پاکستانیوں کی طرح سہولیات سے مستفیذ ہورہے ہیں ۔بھارت کے زیرانتظام کشمیرمیں کشیدگی اوربھارتی ظلم وستم سے ستائے کشمیری آزادی مانگ رہے ہیں ،شاید ہی کوئی دن گذرا ہو جب کشمیریوں کا جنت نظیر خطہ پر بھارت نے خون نہ گرایاہو۔پاکستانی کشمیرمیں کوئی آزادی کی تحریک نہیں پنپ رہی بلکہ بلوچستان میں ماضی قریب میں کلبھوشن یادیوجیسے بھارتی جاسوس کے ذریعے بھارت بدامنی وانتشار پھیلانے کی کوشش کرچکا ہے ۔بھارتی کشمیر میں اب تک کئی ہزار کشمیری بھارتی فوج کی گولیوں سے شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز ہوچکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیرمیں درودیواربھارت سے آزادی مانگ رہے ہیں ۔کشمیری جہاں سیاسی جدوجہدکررہے ہیں وہیں کشمیریوں نے بھارتی مظالم سے تنگ آکر مسلح جدوجہد کی راہ بھی اپنائی ہے لیکن ماضی میں جب بھی بھارت کی طرف سے مذاکرات کی کوشش کی گئی ،مسلح حریت پسندوں نے یکطرفہ مسلح جدوجہد کو روک کرمذاکرات کی میز پر بھارت کے مقابلے میں پاکستانی قیادت پر اعتمادکا اظہار کیالیکن بھارت نے فرار کی راہ چنی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے موقع پر 27جون کو وائٹ ہاؤس کی طرف سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج سے برسرپیکار حزب المجاہدین تنظیم کے کمانڈرسید صلاح الدین کو دہشت گردقراردے دیا، یاد رہے کہ سید صلاح الدین عرصہ دراز سے پاکستان میں مقیم ہیں ۔سید صلاح الدین کا سری نگر سے بیس کلومیٹردورضلع بڈگام کے گاؤں سوئیبگ سے تعلق ہے ۔سید صلاح الدین نے مسلم متحدہ محاذکے ٹکٹ سے 1987 ء میں امیراکدل سے الیکشن لڑالیکن الیکشن میں دھاندلی اور بعد میں ہونے والے بھارتی مظالم نے دوسرے کشمیری نوجوانوں کی طرح انہیں مسلح جدوجہد پر ابھارا ۔آزادی اقوام کا بنیادی حق ہے جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی درج ہے ۔مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ اور بھارتی آئین کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت خود اسے مسئلے کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر لے کر گیاتھا جس کے بعد اس نے کشمیر میں استصواب رائے کروانے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایک لمبے عرصہ گذرنے کے بعد اب تک اس بات سے بھارت مختلف حیلوں ،بہانوں، کشمیریوں پرظلم وستم کرکے انہیں مارکر اوردہشت گرد قرار دے کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے ۔محکوم قوم اگر آزادی کی جدوجہد کرے تو اقوام متحدہ کے چارٹرمیں نہ صرف اسے تسلیم کیا گیا ہے بلکہ دنیا بھر میں سفارتی ،اخلاقی وسیاسی حمایت کی جاتی ہے ۔2005ء اور2011ء میں مشرقی تیموراور جنوبی سوڈان میں اسی مسلمہ اصول کا اطلاق کیا گیا اور عیسائیوں کو حق خودارادیت دیا گیا اور ان نوزائیدہ ممالک کو فوری طورپر تسلیم کیا گیا ۔کشمیری اپنایہی حق خودارادیت مانگ رہے ہیں اور بھارت ان پرگولیوں کی بوچھاڑ کررہا ہے ۔بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے تاکہ آگ کے طوفان سے بچا جاسکے ۔
پاکستان اس مسئلے کا ایک بنیادی فریق ہے ، کشمیری رہنماء پاکستان کو اپنا وکیل مانتے ہیں۔پاکستان عالمی قوانین میں رہتے ہوئے کشمیریوں کی اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی مددوحمایت جاری رکھے ہوئے ہے ۔پاکستان کا9/11کے بعد دہشت گردی کے شکارممالک میں شمارہوتا ہے ۔پاکستان جہاں دہشت گردی کاشکارہوا ہے وہیں پڑوسی ممالک کی دخل اندازی اوردہشت گردوں کی مالی معاونت کا بھی شکاررہا ہے ۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان "پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر کھڑاہے"حقیقت کے قریب ترین ہے ۔2002ء میں جارج بش نے نریندرمودی پر امریکہ آمدپر پابندی لگادی تھی جس کی وجہ بھارتی گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام تھا ۔امریکی صدر کو اپنے پیش روصدر کے اقدام کو نظر میں رکھنا چاہئے تھا۔اگر کشمیری اپنے حق خودارادیت مانگنے کی وجہ سے دہشت گرد ہیں تو پھر پوری دنیا میں بسنے والے سارے انسان دہشت گرد ہیں کیونکہ اقوام متحدہ کے چارٹرمیں حق خودارادیت کا قانون موجود ہے۔کشمیری جہاں کشمیریوں کے ہیروہیں وہیں پاکستانی بھی انہیں اپنا ہیرومانتے ہیں۔اقوام متحدہ کو اس معاملے میں خاموشی مہنگی پڑسکتی ہے کیونکہ مسلمانوں پر گاہے گاہے عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ۔مسلمانوں پر ہی دہشت گردی کا الزام اور مسلمان ہی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکا ر،بات ہضم نہیں ہوتی ۔پاکستان کو اس معاملے پر سخت رویہ اپناتے ہوئے مسلم ممالک کو اعتمادمیں لیناہوگا ۔باہمی لڑائیوں سے آگے بڑھ کر اتحاد واتفاق کے ساتھ سفارتی محاذکو گرم کرنا ہوگا ۔
روزنامہ اردونیوز سعودی عرب
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: ہم سب دہشت گردہیں! Rating: 5 Reviewed By: Unknown