Thursday, January 8, 2015

قائد کا پاکستان

’’مسلمانو! میں نے دنیا میں بہت کچھ دیکھا۔ دولت ،شہرت اور عیش وعشرت کے بہت لطف اٹھائے ۔ اب میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ مسلمانوں کو آزاد اور سربلند دیکھوں ،میں چاہتاہوں کہ جب میں مروں تو یہ اطمینان اور یقین لے کر مروں کہ میرا ضمیر اور میرا خدا گواہی دے رہاہوکہ جناح نے اسلام سے خیانت او رغداری نہیں کی اور مسلمانوں کی آزادی ،تنظیم اور مدافعت میں اپنا فرض ادا کردیا ۔ میرا خدا یہ کہے کہ تم مسلمان پیدا ہوئے اور کفر کی طاقتوں کے غلبہ میں اسلام کے علم کو بلند رکھتے ہوئے مسلمان مرے‘‘  

 22اکتوبر 1939ء کو روزنامہ انقلاب میں شائع ہونے والے یہ الفاظ بانی پاکستان جناب محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے ہیں ۔ جو انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں کہے تھے۔

ہم نے تو نہیں لیکن ہمارے بزرگوں نے اس وطن پاکستان کے لئے جو قربانیاں دی ہیں ہم ان کو سوچ بھی نہیں سکتے ۔ چاہے ہم پچھلے 67ء سالوں سے دکھ ہی جھیل رہے ہوں ۔ اس ماہ میں جناب قائد کی پیدائش ہوئی تھی اس حوالے سے یہ مہینہ پورے پاکستانیوں کے لئے بہت اہم ہوتا ہے اور اس قائد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔ سال میں صرف ایک دن ہی ہمیں اس سپہ سالار کی یاد آتی ہے کہ جس کی کوششوں سے ہم وطن پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے تھے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ ہم ابھی تک یہ طے نہیں کرپائے کہ قائد کس قسم کا پاکستان بنانا چاہتے تھے۔ تاریخ کے طالب علم ہونے کی حیثیت سے پاکستان بنانے کی تاریخ میں ایک نعرہ باربار پڑھنے کوملتا ہے کہ ’’پاکستان کامطلب کیا ۔ لاَاِلہ الااللہ‘‘ اس نعرے سے پاکستان کی حیثیت بڑی واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان کیسابننا تھا۔یہاں میں صرف یہ کہوں گا کہ اگر پاکستان کو سیکولر ہی بنانا تھا تو ہم سیکولر بن کر ہندو بنئے کے ساتھ بڑے آرام سے رہ سکتے تھے انہیں تکلیف صرف ہمارے اسلام پر عمل پیرا ہونے کی تھی۔
مجھے اُس بطل حریت پر کچھ بھی لکھنے سے پہلے کئی مرتبہ سوچنا پڑتا ہے لیکن پچھلے دنوں ایک 17ویں گریڈ کے ایک آفیسر سے ملنا ہوا تو باتوں باتوں میں جناب آفیسر کہ جوپاکستان کے بڑے ادارے میں سرکاری افسر ہیں اب خواب 19ویں گریڈ کے دیکھ رہے ہیں نے کہا کہ’’ جناح نے پاکستان بنا کر بہت ظلم کیا ہمارے ساتھ ہم اکٹھے ہی رہتے تو بہتر تھا۔ کوئی بھی تو سہولت نہیں ہے یہاں‘‘۔ میں ٹھہرا س معاملے انتہاپسند انہیں تو کچھ بھی نہ کہا لیکن بغیر سلام دعا کے اٹھ کر آگیا۔ جناب قائد اور بزرگوں نے تو قربانیا ں دے کر پاکستان بنا کر دے دیا لیکن ہم نے ان 67ء سالوں میں اس وطن کے لئے کیا کارنامے سرانجام دئیے۔پاکستانی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں اس میں گنتی کے لوگ ہونگے کہ جنہوں نے صحیح معنوں میں پاکستان کی خدمت کی۔اور اسی پاکستان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جن کارہنا،کھاناپینا سب اسی پاکستان کی مرہون منت ہے لیکن ہربات پر پاکستان اور بانی پاکستان کونہ صرف مورد الزام ٹھہراتے ہیں بلکہ بانی پاکستان کو کافراعظم کہنے والے بھی کچھ عجوبے موجود ہیں ۔
بانی پاکستان کے پاکستان کا تصور بڑا واضح اور صاف تھا وہ اس کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے۔(معاف کیجیے گا اسلامی پاکستان سے مراد تحریک طالبان پاکستان  والا پاکستان نہیں بلکہ محمد عربی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہے) کہ جہاں پر ہم اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق امن وسکون سے زندگی بسر کر سکیں جہاں امیر کوبھی اسی قانون کو سامنا کرنا پڑے جو غریب کے لئے ہے۔جہاں سکولوں اور مدرسوں میں بچوں اور اساتذہ کو چن چن کر نہ مارا جاتا ہو کہ جہاں مسلمان کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں کی بھی عزت محفوظ ہو۔بانی پاکستان کے خطابات کا ایک ایک لفظ اسلام کے لافانی قوانین کے نمائندگی کرتاہے کہ پاکستان کا قانون وہی ہوگا جو آج سے تقریباََ ساڑھے چودہ سوسال پہلے ہمارے ہادی ورہبر محمد عربی ﷺ نے دے دیا تھا۔
اس وقت جو پاکستان کی حالت ہے وہ قطعاََ بانی پاکستان والا پاکستان نہیں ہے ہم وہ منزل کھو چکے ہیں کہ جس کی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے شہادت جیسی عظیم دولت کو گلے لگا لیا اور ہزاروں مسلمان عورتوں کی عصمتوں کو ہمارے عیاردشمن ہندو بنئے نیپامال کیا تھا۔ جس کی خاطر ہمارے معصوم بچوں کونیزوں پر اچھالا گیا تھا۔ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو پاکستان کو صحیح معنوں میں پاکستان بنانے کے لئے کوشش کررہے ہیں کچھ تو نیا پاکستان بنانے کے چکروں میں ہیں اور کچھ اپنا صوبہ الگ کرکے اپنی حکومت بنانے کے چکروں میں اور کچھ تو جن کے نزدیک محمد علی جناح کافراعظم ہیں اور وہ اُسی کے پاکستان میں ڈنڈے کی شریعت نافذکرناچاہتے ہیں ۔ واللہ یہ پاکستان بانی پاکستان والا نہیں ہے وہ اسے اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے ہمارے دشمنوں نے میر جعفر جیسے لوگ ڈھونڈ کر اسے مسلمانوں کی قتل گاہ بنادیا ہے ۔حکمران طبقہ تو خیر ہرمعاملے میں اپنی سیاست چمکانا شروع کردیتا ہے اور ان شاہ خرچیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔
قصہ مختصر ہم ابھی بھی پاکستانی قوم نہیں بن سکے اور نہ ہی مسلمان کیونکہ مسلمان اسلام کے نفاذ کے لئے دوسرے کلمہ گو کو قتل نہیں کرتے بلکہ اپنے اوپر اسلام نافذ کرتے ہیں ۔ جب ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کوصحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی کوشش کریں گے تو ہماری آنے والی نسلیں امن وسکون سے زندگی بسر کرسکیں گی نہیں توپشاور جیسے سانحے ہوتے رہیں گے اور ہماری مائیں روتی رہیں گی۔ ہمارے بزرگوں نے اپنا حق ادا کردیا لیکن ہم نے پاکستان کو کیا دیا۔ ہم اس وقت تکمیل پاکستان کی راہ میں ہیں پاکستان کو صحیح معنوں میں پاکستان بنائیے یہ ہم پاکستانیوں کا فرض ہے ۔
آخر پر بانی پاکستان کا ایک قول جو آج کل کے پاکستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہماری ڈھارس بندھاتا ہے۔’’ہم جتنی زیادہ تکلیفیں سہنا اور قربانیا ں دینا سیکھیں گے اتنی ہی زیادہ پاکیزہ ،خالص اور مضبوط قوم کی حیثیت سے ابھرٰن گے جیسے سونا آگ پر تپ کر کندن بن جاتا ہے ۔ (پیغام عید الاضحٰی 24 اکتوبر 1947ء)
اللہ ہماری نسلوں کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں پاکستان بنائے۔ آمین یارب العلٰمین 

Link :-http://karachiupdates.com/wp/quaid-ka-pakistan/

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: قائد کا پاکستان Rating: 5 Reviewed By: Unknown