Wednesday, January 21, 2015

رشوت معاشرتی ناسور

کوئی چائے پانی بھی تودیں صاحب! اس وقت ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے کسی بھی ادارے میں چلے جائیں وہاں آپ کو یہ جملہ لازمی سننے کو ملے گا خواہ اس کی شکل کوئی بھی ہو۔عہدے کے ساتھ ساتھ اس کی شکل وہیت بھی تبدیل ہوجاتی ہے کبھی تو یہ تحائف پراورکبھی بچوں کے کھلونوں پر آکر رکتی ہے۔ پریشان نہ ہو ں،یہ لفظ اور دیگر اس جیسے الفاظ رشوت کے مقابلے میں آتے ہیں کیونکہ جہاں تک میرا خیال ہے لفظ رشوت کہتے ہوئے ہمارے قلوب و اذہان میں فرمان مصطفٰی ﷺ گونجتا ہے  ” کہ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں“ ۔ اس کو ہم نے دوسرے الفاظ میںبدل کر رکھ دیا ہے ۔ کیونکہ بہرحال ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کا یہ حق بنتا ہے کہ اسلام کی اصطلاحات کو اپنی مرضی سے ڈھال سکیں۔اس لئے رشوت کہ جوکہ اسلام کی نظر میں نہایت ہی قبیح فعل ہے اس کو ہم نے چائے پانی ودیگر الفاظ میں بدل کر رکھ دیا تاکہ ہمارا کام بھی چلتا رہے اور اسلام کی نظر میں اپنے آپ کو صاف ستھرا بھی رکھ سکیں۔
اسلام نے ہر اس ذریعہ اکتساب کو منع اور حرام قرار دیا ہے جس میں کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ کمایا جائے۔حرام ذرائع میں سے ایک نہائت قبیح فعل رشوت (چائے پانی) ہے۔ یہ جرم ہمارے معاشرے میں ایک ناسور کی طرح پھیل چکا ہے جسکا سدباب مسلمان معاشرے کے لئے نہایت ضروری ہے رشوت انسانی معاشرے کے لئے ایک ایسا رِستا ہوا ناسور اور مہلک مرض ہے جو کہ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے جو شخص اس کا شکار ہوتا ہے وہ جہنم کاشکار ہوجاتا ہے جبکہ کینسر سے صرف موت ہی آتی ہے۔جب کسی معاشرے میں رشوت کی وبا آتی ہے تو عدل وانصاف کاگلا گھونٹ کر حق کا خون کردیتی ہے۔ جس کے نتیجے میں وہ معاشرہ جو امن وآتشی کا گہوارہ تھا اختلاف وافتراق اور انتشار وخلفشار کا شکار ہوجاتا ہے ۔ معاملات میں دھوکہ دہی،جھوٹی گواہی ،ظلم و تشدد اور اس طرح کے دیگر افعالِ شنیع کی وجہ سے جب میرٹ کی دھجیا ں اڑتی ہیں تو معاشرے کا ہر ایک فرد جبر واستبداد کو اپنا شعار بنا لیتا ہے ۔ جس کی وجہ سے میرٹ اور عدل و انصاف کا جنازہ نکل جاتا ہے۔
میں یہاں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی 2013ءکی رپورٹ کا ذکر کروں گا کہ جس میں اس ملک کا نمبر جو کہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا 29پوانٹس کے ساتھ 126واں ہے ۔ اس میں رشوت اس طرح عام ہے جس طرح ملک پاکستان میں لوڈشیڈنگ عا م ہے۔ سب سے زیادہ اس وقت رشوت حکومتی اداروں میں لی جاتی ہے جب تک ان ظالم اور کرپٹ لوگوں کے خلاف صرف احتجاج ہی نہیں بلکہ صحیح معنوں میں کاروائی نہیں ہوگی ہمارے اسلامی پاکستان میں تبدیلی آنے کاا مکان نہیں کیونکہ اس وقت ملک میں کوئی بھی کام رشوت کے بغیر ممکن نظر نہیں آتا ہر جگہ میرٹ کا جنازہ نکل چکا ہے کیا تعلیمی ادارے اور کیا حکومتی ادارے۔پاکستانی قانون کے مطابق ایسے شخص کو سات سال قید اور ساتھ میں جرمانہ بھی ہوسکتا ہے لیکن مسئلہ صرف قانون کے اوپر عمل درآمد کا نہ ہونا ہے ۔
اس وقت حکمران جو کر رہے ہیں اس حوالے سے تو بروزقیامت اللہ ایسے حکمرانوں سے خود ہی حساب لے لے گا۔ سوال یہ ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستانی شہری کیا کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ ہم بری طرح اخلاقی گراوٹ کاشکار ہیں لیکن ان چیزوں کو ہم مانتے ہی نہیں کہ ہم میں یہ چیزیں بری ہیں ۔ ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ کہ ظلم کے خلاف نہ بولنا بھی ظلم کاساتھ دینا ہی ہے۔ جب ہم رشوت لیتے یا دیتے ہیں تو محمد کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق لعنتی اور جہنم کے حقدار تو ٹھہرتے ہی ہیں جی ہاں اپنے پیا رے حبیب کہ جن کا نام سنتے ہی ہمارے سینوں میں ٹھنڈ پڑجاتی ہے ان کے نزدیک رشوت لینے والا اور دینے والا لعنتی ہے اور جہنم کا حقدار ہے چاہے اس کو ہم کوئی بھی نام دے دیں ۔ دوسری طرف ہم کسی دوسرے حقدار کا حق غضب کررہے ہوتے ہیں اللہ اپنے حقوق تو معاف کردےگا لیکن حقوق العباد کا معاملہ اللہ تب تک معاف نہیں کرے گا جب تک وہ بندہ خود نہیں کرتا۔
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا جب لوگ برائی دیکھیں اور اسے نہ مٹائیں توممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس معاشرے کو اپنے عذاب میں لے لیں ۔تو آئیے اس کے خلاف ہر فورم پر اس کے خلاف اٹھیں تاکہ اللہ ہمارے معاشرے کو عذاب سے محفوظ رکھے۔
http://karachiupdates.com/wp/briberyinpakistan/

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: رشوت معاشرتی ناسور Rating: 5 Reviewed By: Unknown