Tuesday, October 4, 2016

شائستہ اورملالہ

میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ ظلم وستم کے خلاف آواز بلند کروں اور وقت کے جابرحکمران کے سامنے کلمہ حق کہوں ۔مسلمانان پاکستان میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہوجوملالہ کو نہ جانتاہو۔ملالہ یوسف زئی وہ کردار ہے جس پر ہماری قوم دوطبقوں میں تقسیم ہے ۔اس سے قطع نظر کہ وہ اس وقت کن ہاتھوں میں کھیل رہی ہے میں نے اس پرحملہ کرنے والوں کو اسلام کے خلاف سازش کہاتھا ۔لیکن اس چیز کوجس طرح سے ورلڈمیڈیامیں بریک کیا جارہاتھا وہ مجھے آج تک ہضم نہیں ہوپایا۔وہ ایک طالب علم تھی تو آج اس کے مقابلے میں دوطالب علم لے کرآیا ہوں ملالہ بچ گئی تھی اورآج تک پاکستان میں قدم نہیں رکھااورآج کل جس لابی کے ہاتھ کھیل رہی ہے وہ قابل مذمت ہے ۔یہ دوبھی طالب علم تھے ایک طالب علم انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہا تھا تو دوسری ایم ۔اے اردو کی طالبہ تھی ۔ان دونوں طالب علموں کومقبوضہ جموں وکشمیر میں گذشتہ اتوار کو بھارتی فوج نے بے رحمانہ فائرنگ کرتے ہوئے شہیدکردیاتھا۔شائستہ کی عمر 22سال
تھی اور وہ ایک مسلمان تھی ۔
مقبوضہ کشمیر میں جس طرح سے بھارتی فوج نہتے اورمعصوم کشمیریوں پر ظلم وستم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے وہ پوری دنیا کی نام نہاد انصاف پسند حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے ۔دنیا کی سب سے بڑی بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار اور اپنے آپ کو سیکولر ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے ظاہر کرنے والے ملک کا ظالم چہرہ اتنا بھیانک ہے کہ بھارت اپنے زیرقبضہ علاقے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جنوری 89ء سے لے کر دسمبر15ء تک 94,296بیگناہ ،نہتے اور معصوم کشمیریوں کو شہیدکرچکاہے ۔یاد رہے کہ ان میں 7,038کشمیری ایسے بھی شامل ہیں جنہیں بھارتی فوج اورپولیس نے جعلی مقابلوں میں شہید کیاہے۔ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2015ء میں 156نہتے کشمیریوں کو بھارتی سورماؤں نے شہید کیا ۔1,32,448بے گناہ کشمیری گرفتار ہیں جبکہ کشمیری بیواؤں کی تعداد22,806تک پہنچ چکی ہے ۔یتیم کشمیری بچوں کی تعداد 1,07,545ہے اور کشمیری ماؤں بہنوں کے گینگ ریپ سے متاثرہ تعداد 10,167کے لگ بھگ ہے اور 50,000سے زائد افراد گمشدہ ہیں ۔ یہ وہ گم شدہ ہیں جن کا کوئی اتاپتہ نہیں ۔ان کی مائیں ،بہنیں اور گھر کے افراد مایوس ہوچکے ہیں اور جب مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبر کاپتہ چلتاہے تو ان کے گھروں کہرام مچ جاتاہے کیونکہ بھارت کاکوئی قانون انہیں ان کے بچے نہیں دے سکتا ۔
شائستہ جیسی کتنی ہی کشمیری لڑکیاں ہیں جو بھارتی ظلم وستم کا نشانہ بن چکی ہیں ۔پاکستان جس کے بانی محمدعلی جناح ؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا تھا جس کے آئین میں کشمیر کے مسئلے کو بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔پاکستان کے مذہبی طبقے کابنیادی نظریہ کشمیر سے شروع ہوتاہے اور پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی سیاست کشمیر کے جذباتی مسئلے کو کیش کرتے ہوئے ہوتی ہے ۔حکومت میں آتے ہی سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے کو یکسر بھول جاتی ہیں اور صرف مخصوص دنوں میں کشمیر کا مسئلہ یاد آتاہے جبکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں شاید ہی کوئی ایسا دن گذرتا ہوجب کسی کشمیری پر بھارتی ظلم نہ ہوتاہواورکشمیری ببانگ دہل کشمیربنے گا پاکستان کے نعرے نہ لگاتے ہوں۔لیکن بڑے افسوس کے ساتھ میڈیا میں ہوتے ہوئے یہ کہنا پڑرہاہے کہ میڈیا کا بھی اس حوالے سے کردار بھی مایوس کن رہاہے ۔ملالہ پر بریکنگ نیوز چلانے والا میڈیا شائستہ جیسی کشمیری لڑکی پر ہونے والے ظلم وستم کو بریکنگ نیوز توکجا بس خبر ہی کسی کسی چینل نے چلائی ہوگی۔یہ ہمارا وہ معیار ہے جس پر ہم چل کرمقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنے کی بات کرتے ہیں ۔پاکستان میں کشمیر کی آزادی کی بات کرنے والوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بدنام کیا جاتا ہے ۔ملالہ جیسی کئی لڑکیا ں ہیں جن پر ظلم وستم ہوا اور ان کی خبر تک نہیں آئی ۔کیا ملالہ بہادرہے یاپھر آرمی پبلک سکول میں چہرے پر گولیاں کھاکر پھر سے اسی سکول میں جانیو الا محب وطن پاکستانی طالب علم؟ کیا شائستہ جو مقبوضہ جموں وکشمیر میں ’’پاکستان زندہ باد‘‘اور ’’کشمیربنے گا پاکستان ‘‘کی جدوجہد کرنے والے قبیل سے تعلق رکھنے والی لڑکی تھی ۔ہمیں اپنے اس دوہرے معیار پرسوچناہوگاتاکہ دنیا ہماری بات کو تسلیم کرسکے۔
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: شائستہ اورملالہ Rating: 5 Reviewed By: Unknown