Tuesday, October 4, 2016

کشمیر کاعمر مختار

دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار کو لوہے کے چنے چبوانے والی عظیم کشمیری قوم کے ولولے اورپائے استقلال کی عظیم داستان شجاعت ،آہنی جذبے اور طوفانی ولولے رکھنے والے ان ابابیلوں کی کی تہہ درتہہ کہانی جو 68سال سے ابرہہ کے ہاتھی لشکروں پرکنکریاں گراکر اسے بھسم کررہے ہیں ۔فرق صرف اتنا ہے کہ یہ ابابیل خود بھی آگ میں جلتے اور فنا ہوجاتے ہیں ۔۔۔لیکن ان کے پیچھے آنے والے ابابیل آگ سے نہیں ڈرتے بلکہ آگ کو بجھانے کی خاطر جان کی بازی لگادیتے ہیں ۔لاکھوں جان کی بازی لگاچکے اور لاکھوں تیار بیٹھے ہیں ۔ اس وقت حالات یہ ہیں کہ بھارت اپنی سرتوڑ کوشش کے باوجود ان ابابیلوں پرقابو پاناناممکن ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری احتجاج میں اب تک 45کے قریب کشمیر ی شہید جبکہ1500سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے 150کے قریب کشمیری اپنی بینائی سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں جبکہ1200سے زائد بھارتی فوج نے حراست میں لے لیاگیاہے ۔حزب المجاہدین کے اکیس سالہ نوجوان کمانڈر برہان مظفر
وانی کے ماورائے قتل پرپورے مقبوضہ کشمیر میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی اور برہان وانی کی نمازجنازہ میں شرکت کے لئے پورا مقبوضہ جموں وکشمیر امڈآیا ۔لیکن بھارت نے ازلی دشمنی کوسامنے رکھتے ہوئے احتجاج کودبانے کی خاطر کرفیو نافذ کردیا اور انٹرنیٹ جیسی سہولیات کو بھی بندکردیا ۔نئی دہلی کا ساشن جو پہلے ہی رمضان المبار ک میں حریت پسندوں کے ہوئے حملوں سے ہلا بیٹھا تھا ،مظفر وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے احتجاج نے مکمل طور پر ہلاکر رکھ دیا ہے اور انڈین میڈیا چیخ چیخ کر بھارتیوں کو منع کررہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کا رخ نہ کریں وہاں کے حالات اس وقت قابو سے باہر ہیں ۔
مسلح جدوجہد میں شمولیت سے لے کر 8جولائی کو بندورہ گاؤں میں شہادت تک وانی بھارتی سورماؤں کے عصاب پر سواررہا ۔ یہی وجہ ہے کہ 21سال کے نوجوان کشمیری پر بھارت کو دس لاکھ کا انعام رکھنا پڑا ۔ترال کے علاقے گاؤں شریف آباد میں ریاضی کے استاد اورہائی سکول ہیڈ ماسٹرمظفر وانی اور ان کی اہلیہ میمونہ وانی جو کہ خود بھی گریجوایٹ ہیں کی اولاد 4بچوں پر مشتمل تھی ۔ بڑا بیٹا خالد وانی ایم کام تھا ’’ 2013ء میں بھارت نے ایک مبینہ حملے میں شہید کردیا تھالیکن مظفر وانی بتاتے ہیں کہ خالد کے جسم پر گولی کا نشان نہیں تھا بلکہ تشدد کے بہت سے نشان تھے ‘‘،چھوٹابیٹا برہان مظفر وانی ’’ 2010سے لے کر 8جولائی 2016ء تک بھارت کی نیندیں حرام کرنے کے بعد شہادت پر فائز ہوچکا ہے‘‘،ان دونوں سے چھوٹی بہن اور ایک بھائی جو ابھی زیرتعلیم ہیں ۔برہان مظفر وانی ستمبر 1994ء میں پلوامہ کے علاقے ترال کے ایک متمول گھرانے میں آنکھ کھولی اور ہوش سنبھالنے پر اس کے اردگرد زندگی پرسکون انداز میں رواں دواں تھی ۔برہان وانی کو سب سے زیادہ شوق کرکٹ کاتھا۔ علاقے بھر میں اپنی جارحانہ بلے بازی کے سبب مشہوربرہان وانی کو کیا خبر تھی کہ وہ جدید ترین اسلحے سے لیس بھارتی فوج کے ناک میں دم کردے گا ۔آٹھویں کلاس میں 90فیصد نمبر لینے والے وانی کو میٹرک کے امتحان سے صرف ایک ہفتہ پہلے گورنمنٹ ہائی سکول ترال سے خارج کر دیا گیاحالانکہ اس کے والد اسی سکول میں ہیڈ ماسٹر تھے تاہم ان کی افسران بالا کے سامنے چل نہ سکی ۔ اس طرح کے جھٹکوں نے برہان کے سامنے اس کی منزل مزید واضح کر دی ۔وانی نے جدوجہد آزادی کوایک نئے روپ سے دنیا کے سامنے رکھا ۔برہان مظفر وانی کے تخلیقی اورشاہکار منصوبہ بندی کے ذہن نے کئی ایسے پلان بنائے جس میں بھارتی فوج کاکافی نقصان ہوا۔برہان مظفر وانی کی اصل طاقت سوشل میڈیا بنا ۔ وہ چھوٹے چھوٹے آڈیو اورویڈیو کلپس بناتا اور فیس بک،واٹس ایپ اور دیگر سوشل ٹولز پر اپ لوڈ کردیتا ۔وانی کی شخصیت دل آویز توتھی ہی اس پر سونے کا سہاگہ اس کی گفتگو پرملکہ جس نے نوجوان نسل کو اپنے مستقبل کی فکر لے کر حریت پسندوں میں شامل ہونے پر مجبور کردیا ۔ یہی وجہ ہے کہ برہان مظفر وانی کی شہادت کی خبر پر بھارتی رہنماؤں نے مبارک باد کی ٹویٹس اور اسٹیٹس لگائے جیسے انہوں نے کوئی ملک فتح کرلیا ہو ۔بھارتی اخبار ’’ہندوستان ٹائمز ‘‘ کے مطابق برہان کی نماز جنازہ 9جولائی کوسری نگر کی وسیع وعریض عید گاہ میں 40بار اداکی گئی ،جو غائبانہ نماز جنازہ پڑھے گئے وہ اس کے علاوہ ہیں۔حزب المجاہدین کی طرف سے برہان مظفر وانی کو21توپوں کی سلامی دی گئی اور کشمیری خواتین روایتی گیت گاکراپنے کشمیری شہزادے کو رخصت کررہی تھیں ۔برہان مظفر وانی کی شہادت پر ان کے والد ’’دی ہندو‘‘کوبتایا کہ پوسٹر بوائے اب اپنے اللہ کے پاس پہنچ چکا ہے اور انہیں اللہ سے اس کیلئے بہترین جزا کی امید ہے ۔
مزاحمت کاروں کی پرانی نسل عمر رسیدہ ہوچکی ہے لیکن جو نسل نوے کی دہائی میں بچپنے کی عمر میں تھی اس کے لئے درپیش مسائل ومشکلات اور نئے چیلنجز جوں کے توں کھڑے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ اس نئی نسل نے روایتی مزاحمت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کی افادیت کو سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا ،موبائل فون اور دیگر جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرلیاتھا ۔اس نسل نے اگرچہ نوے کی دہائی کے بعد ہوش سنبھالا لیکن اسے طاقت کے توہین آمیز استعمال سے اسی طرح گذرنا پڑا جس سے اسی کی دہائی کے مزاحمت کاروں کو گذرنا پڑا تھا ۔اس وقت وادی کی ساٹھ فیصد آبادی کی نسبتا عمر 30سال سے کم ہے ۔ اس نوجوان نسل کو چاہے خون آشامی کا اتنا تجربہ نہ بھی ہوں لیکن قدم قدم پر فوج اور پولیس کی چوکیوں ،جامہ تلاشیوں ،جعلی مقابلوں اور توہین آمیز رویوں سے آشنا ضرور ہے ۔ 2008ء اور2010ء میں ریپ والے واقعات پر احتجاج کو بزوربازوروکنے والے تجربات بھی نظر میں ہیں ۔ اسی نوجوان نسل کی ایک مثال برہان مظفر وانی ہے۔جسے سید صلاح الدین کی طرف سے’’ کشمیر کا عمر مختار ‘‘ؒ Lion of Paradiseخطاب کاملنا برہان وانی کی تحریک حریت میں جدوجہد کامنہ بولتا ثبوت ہے ۔
مقبوضہ جمو ں وکشمیر میں انسانیت کی تذلیل کا سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے بلکہ اس میں دن بدن بھارت اسرائیل کی مدد سے تیزی لارہاہے ۔اسرائیلی ڈرونز اور جدید ترین اسلحہ نہتے کشمیریوں پر آزمایا جارہاہے ۔ حق خود ارادیت کو ختم کرنے اور کشمیریوں کی پہچان کو مٹانے کی خاطر کشمیری مسلمانوں کی منظم نسل کشی اور پنڈت وسینک کالونیاں بنانے کی سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے ۔ پاکستان نے کشمیر میں ہونے والے حالیہ تشدد اور قتل وغارت پر تشویش کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کونسل کے مستقل اراکین پر زور ڈالا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کروانے میں اپنا کردار اداکریں ۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،یہ بات ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی قیادت کومذمتی بیانات سے بڑھ کر کشمیریوں کی مددکرنی ہوگی ۔ اس وقت کشمیریوں نے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونا سیکھ لیا ہے ۔ جسے ہم سے زیادہ بھارت محسوس کررہا ہے اسی لئے وہ اتنی شدت سے ان پر ظلم و ستم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے ۔ پاکستان کو کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ان کی آزادی کی شمع روشن کرنے ہوگی ورنہ جنوبی ایشیا میں امن ایک خواب بن کر رہ جائے گا ۔
18-07-2016

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: کشمیر کاعمر مختار Rating: 5 Reviewed By: Unknown