Tuesday, September 27, 2016

اسلاموفوبیا میں مبتلا یورپ ۔۔۔!


فوبیا (Phobia)یونانی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ’ڈرجانا‘ہے ۔ اور جب یہ لفظ اسلام کے ساتھ لگتا ہے تو بنتا ہے اسلاموفوبیا۔اس سے مرادغیرمسلم ’اسلامی تہذیب سے ڈرنا‘اور اسلام سے ڈرنا لیتے ہیں ۔یہ ایک نسبتاََ جدید لفظ ہے جواسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے لئے تیارکیاگیا ہے ۔اس کا مفہوم بے جا طرفداری،نسلی امتیازاور لڑائی کی آگ بھڑکانے جیسے گھناؤنے کاموں کے لئے ہے۔1997ء میں اس کی تعریف کرنے کی کوشش کی گئی جب برطانوی مصنف رونیمیڈ ٹروسٹ نے " Islamophobia: A Challenge for Us All" کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسلامو فوبیا یعنی اسلام سے بے پناہ خوف نتیجتاََایک ایساڈر پروان چڑھاتا ہے جس سے لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت وعداوت کاجنم ہوتا ہے ۔فرانسیسی مصنفین کے نزدیک اس لفظ کا استعمال سب سے پہلے مالیہ ایمیلی نے ’’ثقافت اوروحشت‘‘کے عنوان پرمقالہ لکھتے ہوئے کیا جسے 1994ء میں فرانس کے اخبار لیمنڈا نے شائع کیا ۔1998ء میں صہیب بن الشیخ نے اپنی کتاب میں اس لفظ کو بطور ایک باب کے لیا۔9/11کے بعد یہ لفظ اس قدر مقبول ہوا کہ آج یہ عام لفظ بن چکاہے اوراکثروبیشتر اخبارات کی زینت بنتارہتا ہے ۔

اس لفظ کے پیچھے جو بھی عوامل کرفرمارہے ہیں اور جس نے بھی اس کا استعمال کیا ہے ۔ اس سے ہٹ کر 9/11کے بعد جس طرح سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جس طرح سے پروپیگنڈہ کیا گیا اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ویورپ کو اسلاموفوبیاہوگیا ہے۔حالانکہ9/11واقعہ میں جتنے بھی کردار تھے وہ یورپین یاامریکن یونی ورسٹیوں سے تعلیم یافتہ تھے اور حالیہ پیرس حملے میں بھی ایسے ہی کردار تھے ۔اصل مسئلہ یورپ وامریکہ کو ان حملوں یا اس طرح کے سانحات سے نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ کی جڑ ان کے ممالک میں اسلام کی تیزی سے ہوتی ہوئی اشاعت ہے ۔خوف ہمیشہ اس چیز سے کیا جاتا ہے جو طاقت ور ہو ۔شاید اسی لیے انسان جنوں اوربھوتوں سے خوف زدہ رہتا ہے کیونکہ وہ انہیں قوی خیال کرتاہے ۔اسی طرح کا معاملہ یورپ وامریکہ کا ہے ۔اکثریورپین وامریکن اسلام کوایک دل کش ،اثر پذیر اور ایک طاقت ور مذہب خیال کرتے ہیں اور یہی بات وہاں کے تھنک ٹینکس کوکٹھکتی ہے ۔اسی لئے آئے دن کوئی نئی بات اور کوئی نیا الزام اسلام پر یامسلمانوں پر دھرا جاتا ہے ۔کیسیس کلے (محمدعلی ) کس کوبھول سکتا ہے ۔باکسنگ کا ایک بڑا نام جس نے کانفرنس میں جب اپنا مسلمان ہونے کا اعلان کیا تھا تو ایک صحافی نے پوچھا تھا ’’تم واقعی مسلمان ہوگئے ہو‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ہاں ‘‘ تو صحافی نے طنزاََ کہا تھا "A Black Muslim"ایک کالامسلمان ‘ تو محمدعلی نے جواباََ کہا کہ تم کبھی کسی عیسائی کو کالاعیسائی یایہودی کوکالا یہودی کیوں نہیں کہا؟صرف مسلمانوں کو ہی کہتے ہو۔ یہ تو ہے اسلاموفوبیا کی ایک مثال جو باکسنگ کے عظیم کھلاڑی کو پیش آئی۔
اسلام کی مخالف جرمن تنظیم ’’جرمن گروپ پجیڈا‘‘نے اسلام مخالف مظاہروں کا اعلان کیا ہے ۔ یورپ میں تیزی سے پھیلتے ہوئے اسلام کے پیش نظر اسلام مخالف تنظیمیں جمہوریہ چیک ،ایسٹونیا،فن لینڈ ،جرمنی ،پولینڈ،سلوواکیااور سوئٹزرلینڈ سمیت یورپ کے دیگر ممالک میں سرگرم ہیں۔ یورپ کی اسلام مخالف تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپ میں اسلامائزیشن کے خلاف جنگ ہمارا مشترکہ ہدف ہے ۔ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق
یورپ میں اس وقت 52ملین مسلمان آباد ہیں جن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے اور یہ تعداد 104ملین تک پہنچ سکتی ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2030ء تک مسلمانوں کی تعداد2ارب 20کروڑ تک جاپہنچے گی ۔2020ء تک برطانیہ کا نمایا ں مذہب اسلام ہوگا دوسری طرف جرمنی کی حکومت نے اس حقیقت کا پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ جرمنی میں مقامی آبادی کی گرتی ہوئی شرح پیدائش اور مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی شرح پیدائش کو روکنا ممکن نہیں ۔ اگر جرمنی میں یہی صورت حال رہی تو 2050ء تک جرمنی مسلم اکثریت ملک بن جائے گا ۔رپورٹ کے مطابق 2050ء تک یورپ کے کئی ممالک میں 60سال سے زائدعمر کے مقامی افراد مجموعی آبادی کا 75%ہوجائیں گے اور اس طرح بچوں اور نوجوان نسل کا تناسب کم ہوجائے گا جبکہ مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنااضافہ ہوجائے گا جن میں سے اکثر نوجوان ہوں گے ۔کینیڈا میں تیزی سے پھیلنے والامذہب اسلام ہے ۔اعدادوشمار کے مطابق2001ء سے 2006ء تک کینیڈین آبادی میں 6.1ملین کااضافہ ہوچکاہے جن میں سے 2.1ملین مسلمان ہیں ۔امریکہ میں بھی بالکل اسی طرح مسلمانوں کی تعداد 1کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور اگلے 30سالوں میں 5کروڑ مسلمان امریکی ہوں گے ۔رپورٹ کے مطابق دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے مقابلے میں اسلام کے ماننے والوں میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے ۔اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان انڈونیشیا میں آباد ہیں لیکن آنے والے 20 سالوں میں یہ اعزاز پاکستان کے نام لگنے والا ہے جبکہ جس طرح سے مسلمانوں کی تعداد بھارت میں بڑھ رہی ہے اس اعتبار سے بھارت تیسرا بڑا ملک بن جائے گا ۔ 
یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے کوئی صاحب ذی شعور جھٹلا نہیں سکتا کہ اسلام کی پراثر تعلیمات کی وجہ سے مسلمانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد سے اہل مغرب سر جوڑے بیٹھے ہیں اور ایک عرصہ سے اسلام کے خلاف کبھی کھل کرتو کبھی چھپ کر محاذ کھولیں ہوئے ہیں۔لیکن اہل مغر ب کے بہترین دماغ اس کام پر لگے ہونے کے باوجود اسلام اس قدر تیزی سے پھیل رہاہے کہ ان کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں اور انہیں ہربار منہ کی کھانی پڑرہی ہے۔9/11کے بعد جس طر ح سے اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا شاید ہی اس کی پہلے کسی دور میں مثال ملتی ہو۔لیکن اس واقعہ کے بعد اسی پروپیگنڈہ نے مغرب کے لوگوں کو اسلام کا مطالعہ کرنے پرمجبور کردیا اور اسلام کی کتاب ’’قرآن مجید‘‘ جسے اہل مغرب دہشت گردوں کی کتاب کہتے تھے (نعوذباللہ )کئی سال بیسٹ سیلر رہی ۔لوگ قرآن مجید کا مطالعہ کرتے اور اسلام قبول کرتے۔قرآن واحادیث نبویہ ﷺکے مطالعے سے اسلام کی حقانیت اور اس کی امن پسندی لوگوں پرواضح ہوجاتی ہے۔9/11کے بعد اسلام یورپ وامریکا کی پالیسیوں کی وجہ سے پوری دنیا کا مرکز بن گیا اور بھاری تعداد میں قرآن پاک کے نسخے اور اسلامی کتب امریکی ویورپین مارکیٹو ں میں فروخت ہوئیں ۔ یونی ورسٹیوں میں اسلام اورمسلمانوں کے متعلق پی ۔ایچ۔ڈی کرنے والوں کی لائنیں لگ گئیں اور امریکا ویورپ کے سینکڑوں اداروں نے اسلامک اسٹڈیز کے شعبے قائم کئے ۔ اسی مطالعہ وتحقیق کی بدولت اسلام سے متاثر ہونے والے یورپ کے ذہین اوراعلیٰ دماغ اور یورپ کی بڑ ی بڑی شخصیات نے اسلام کے سایہ عافیت میں پناہ لی ۔اسلامو فوبیا کا نتیجہ ہے کہ وہاں سب سے زیادہ نام ’’محمد‘‘ﷺ اور اسلام کو انٹرنیٹ پر سرچ کیا جاتا ہے ۔سوشل میڈیاایجنسی میڈیا ڈور کے مطابق مذاہب میں سب سے زیادہ اسلام کو انٹرنیٹ پرسرچ کیا گیا اورایک تازہ رپورٹ کے مطابق عالمی شہرت یافتہ بلاگ پیپل کین چینج دی ورلڈ نے انکشاف کیا ہے کہ رمضان کریم میں دنیا بھرمیں سب سے زیادہ نام ’’محمد‘‘ ﷺ کوگوگل سرچ انجن پر صارفین نے سرچ کیا ہے ۔
یورپ میں اسلام فوبیاسے متاثرہ لوگ اس کے خلاف بڑی شدومد سے پروپیگنڈہ کررہے ہیں ۔اسلام کے خلاف ثقافتی وتہذیبی جنگ کابگل بہت پہلے کا بج چکا ۔آج جس طرح سے مسلمان کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کرکے اس کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔ایسی نسل کشی ہٹلر نے بھی یہودیوں کی نہیں کی ۔ہرطرف سے اسلام کے نام لیوا لوگوں پرعرصہ حیات تنگ کیا جارہاہے ۔کہیں تو مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب قرآن مجید کو (نعوذباللہ) جلایا جارہاہے تو کہیں محمد عربی ﷺکی شبیہیں بناکرمسلمانوں کو ابھاراجاتاہے کہ وہ جذبات میں بہہ کرانتہائی قدم اٹھائیں ۔اور کہیں پردہ وداڑھی کو متنازعہ بنادیا گیا، کہیں شلوارٹخنوں سے اوپر کرنا دہشت گردی کی علامت سمجھا جاتاہے اور کہیں اسلامی حدودو تعزیرات پر طعنہ زنی کی جاتی ہے ۔یہ سب اسلام کے تشخص کو بگاڑنے کی کوششیں ہیں ۔مجھے افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس سب کے سامنے ہم بند باندھنے کی بجائے اسی رو میں بہتے جارہے ہیں لیکن اللہ نے دین اسلام کو دنیا میں پھیلانا ہے تو وہ دشمنوں کی تدبیروں کو ان پر الٹ دیتا ہے ۔اسلام کے خلاف جتنا یہ پروپیگنڈہ کریں گے اسلام اتنا ہی پھیلتا جائے گا ۔ہمیں صرف یہ سوچنا ہے کہ ہم اسلام کی خدمت کے لئے کیا کررہے ہیں ۔ محنت کرنا ہمارے ہاتھ میں اور اس کی جزادینا اللہ وحدہ لاشریک کے ہاتھ میں ہے ۔کیونکہ بحثیت مسلمان ہم سب کافرض بنتاہے کہ اسلام کی اشاعت میں اپنا حصہ لازمی ڈالیں اور اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا توڑ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کریں ناکہ داعش وخوارج جیسی سوچ اپنا کر دنیا کو اسلام سے متنفر کریں ۔

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: اسلاموفوبیا میں مبتلا یورپ ۔۔۔! Rating: 5 Reviewed By: Unknown