Tuesday, September 27, 2016

جوہری دہشت گردی کی روک تھام

پاکستان کا قیام اللہ کی خاص عنایتوں میں سے ایک عنایت ہے اور اس ملک کا ایٹمی طاقت کا حامل ہوجانا اللہ کی خاص نوازش ہے۔جہاں پاکستان عالم اسلام کے ماتھے کا جھومر ہے وہیں عالم کفر کی آنکھوں میں کھٹکنے والا خاربھی ہے۔ایٹمی طاقت ہونا ایک قابل فخر بات ہے اور جب اسلامی ممالک میں صرف ایک ملک ایٹمی صلاحیت کاحامل ہو تو شکرخداوندی اوربڑھ جاتاہے ۔قیام پاکستان سے ہی دشمن اول بھارت اپنی شرپسندیوں ،ہراساں کرنے اور پاکستان کو نیچادکھانے کے لئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔بھارت کا ایٹمی طاقت کا حامل ہوجانا پاکستان کے لئے سیدھی موت تھی اور یہ کسی بھی صورت دوقومی نظریہ کے حامل پاکستان کو منظور نہ تھا ۔اگر پاکستان ایٹمی طاقت نہ بنتاتو آج تک کئی بنگلہ دیش بن جاتے ،بلوچستان الگ ہوجاتا،کراچی کسی اور نام سے دنیا کے سامنے ہوتا اور سی پیک منصوبوں کی جگہ ہم کشمیریوں کی طرح ہندوسے آزادی کی جدوجہد کررہے ہوتے ۔انڈین حاضر سروس نیوی کمانڈر’’ کل بھوشن یادیو ‘‘ کا اعترافی بیان مندجہ بالا حقائق کی تصدیق کرے گا کہ جب پاکستان ایٹمی قوت کا حامل نہیں تھا انڈیا کارویہ پاکستان سے کس قدر جابرانہ اور داداگیر قسم کا تھا لیکن جب پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا تو سامنے آنے کی بجائے انتشار،دھوکہ دہی اور عالمی اداروں میں پاکستانی ایٹمی تنصیبات کے خلاف بے جا پروپیگنڈے کے لئے ہندوبنئے نے کمرکس لی ۔جس کی وجہ سے اکثر پاکستان کے ایٹمی اثاثے عالمی میڈیا میں زیربحث رہتے ہیں ۔
گذشتہ چاردہائیو ں سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور نیوکلیئر پروگرام پر بھارت ،امریکا،اسرائیل اور مغربی ممالک مسلسل نظررکھے ہوئے ہیں اور گاہے بگاہے ایسی رپورٹس بھی تیار کرتے رہتے ہیں جس میں ظاہر کیاجاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو دہشت گردوں سے خطرہ ہے اور کسی بھی وقت پاکستانی ایٹمی اثاثے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔یہ دشمنی کوئی نئی بات نہیں بلکہ جب سے ذوالفقار بھٹو مرحوم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا اعلان کیا تھا تب سے لے کر آج تک جاری ہے ۔پاکستان کو شدید پابندیوں کا سامناکرناپڑا ،کئی نشیب وفراز کانٹے سے کہوٹہ تک کی داستاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔اس میں بلاشبہ بھٹو کے عزم ،غلام اسحاق کی رازداری ،ضیاء الحق مرحوم کے استقلال،بے نظیر کی سفارت کاری،نوازشریف کے مستحکم فیصلے اور سب سے بڑھ کر سائنس دانوں کی شبانہ روز محنتوں ،مشقتوں اور پاکستان سے محبت کا اپنا اپنا کردار ہے ۔پاکستانی ایٹمی اثاثوں کے خلاف مغربی وامریکی مصنفین نے مختلف کتابیں لکھیں لیکن ان سب رکاوٹوں ،مشکلاتوں اور پابندیوں کے باوجود اللہ کے فضل وکرم سے پاکستان نہ صرف ایٹمی قوت بن گیا بلکہ آج تک اس کا سراغ لگانے میں پوری دنیا ناکام ہے ۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے10 جنوری 2014ء کو اسٹرٹیجک پلانز ڈویژن کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا ’’پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ملکی دفاع میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ پاکستان آرمی کی سربراہی سنبھالنے کے تقریباً سوا دو ماہ بعد جنرل راحیل شریف کا یہ پہلا دورہ تھا جہاں انھیں ایس ڈی پی کے جنرل (ر) خالد قدوائی صاحب نے تفصیلی بریفنگ دی۔اسی بریفنگ کے بعد پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت اور سیکیورٹی کے بارے میں اپنے گہرے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔جنرل راحیل شریف صاحب کے ’’ایس پی ڈی‘‘ کے مذکورہ پہلے دورے سے چند روز قبل ایک عالمی ادارے ’’این ٹی آئی‘‘نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ اور ان کی سیکیورٹی و سیفٹی کے بارے میں اطمینان کا اظہا کیا تھا اور یہ کہتے ہوئے تعریف و تحسین بھی کی تھی کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے بھارت کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہیں اور یہ کہ پاکستان نے گذشتہ برسوں کے مقابلے میں مزید احتیاط کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس نے یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ پاکستان نے دنیا بھر کی ایٹمی طاقتوں میں ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے سب زیادہ امپروومنٹ کی ہے۔دنیابھر کے ایٹمی ہتھیاروں ،ایٹمی پاورپلانٹس اور جوہری اثاثوں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ’’عالمی جوہری توانائی ایجنسی ‘‘(IAEA)کی طرف سے 20مارچ کو اعلان ہوا ہے کہ ’’پاکستان اپنے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت بخوبی کررہاہے ‘‘۔امریکی ومغربی پروپیگنڈے کے باوجود امریکا کے ایک ممتاز اور آزاد فکر تھنک ٹینک ’’ہارورڈ کینیڈی اسکول‘‘ نے پاکستان اور بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں اور ایٹمی تنصیبات کے بارے میں ایک تحقیقی اور تقابلی رپورٹ شایع کی ہے۔چند روز قبل شایع ہونے والی اس تازہ ترین رپورٹ ’’Preventing Nuclear Terrorism ‘‘کے عنوان سے منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں واضح اور صاف کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات نہایت محفوظ ہیں جب کہ بھارتی ایٹمی تنصیبات قدرے غیر محفوظ بھی ہیں اور بھارتی ایٹمی پروگراموں میں کرپشن کے واقعات و حادثات بھی جنم لے رہے ہیں۔اس رپورٹ کو پاکستان ایک بہترین ٹول کے طور پر استعمال کرسکتاہے ۔ 
ایک خبر کے مطابق بھارت نے ہیٹ ٹرانسپورٹ سسٹم لیک ہونے کی بناء پر گجرات میں کاکڑا پرایٹمی توانائی اسٹیشن بندکردیاہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ایٹمی پلانٹ کے یونٹ 1کے پی ایچ ٹی سسٹم میں لیکج آنے کی وجہ سے پلانٹ کو بندکرنا پڑا۔ ماضی میں بھی ایسے سینکڑوں واقعات ہو چکے ہیں جس سے خودد کو علاقائی سپر پاور سمجھنے والے اور عالمی دادا بننے کاشوق پالنے والے اس ملک کی صلاحیتوں کا پول کھل جاتا ہے۔ ان واقعات میں جوہری تنصیابات کے ڈیزائن میں خامیوں ،چوری ،قتل ،ایٹمی سائنسدانوں پر عالمی پابندیوں اور کرپشن جیسے حادثات وواقعات شامل ہیں ۔بھارتی ایٹمی ری ایکٹر بین الاقوامی معیار سے نچلے درجے کے ہیں اور معیاری حد سے 3گنازیادہ تابکار شعائیں خارج کرتے ہیں ۔ ایک امریکی ایٹمی ماہرجو کہ نیچر ریسورس کونسل آف واشگٹن سے منسلک ہیں کا کہنا تھا کہ بھارتی حفاظتی اقدامات دنیا بھر میں سب سے زیادہ برے ہیں ۔ تارا پور ری ایکٹر سے95ء میں نکلنے والی تابکار شعاعوں سے نزدیک کے تقریباََ 3000گاؤں کا پانی آلودہ ہوا جبکہ سمندر میں آئیوڈین کی مقدار زیادہ ہوگئی۔ مدراس اور کھوکھرا پار کے ایٹمی ری ایکٹر ایک ہی سسٹم پر کام کرتے رہے۔ذراآپ تصور کریں کہ ایک ہی سسٹم پر دوایٹمی ری ایکٹرکیونکر اور کب تک چل سکتے ہیں ۔ بھارت کا سب سے بڑے ایٹمی ری ایکٹر دھروابھی نہ توتابکاری کے اخراج سے محفوظ ہے اور نہ ہی دوسرے واقعات سے ۔ ایک دفعہ اس ایٹمی ری ایکٹر کو ارتعاش کی وجہ سے بندکرنا پڑا۔ ارتعاش کی وجہ ایک ٹیکنیشن کا اندر رہ جاناتھی جس نے بار بار ری ایکٹر کو بندکیا اور کھولا جس کی وجہ سے 4میٹرک ٹن بھاری پانی کا اخراج ہوا ۔امریکہ نے 2005 میں بھارتی ایٹمی سائنسدانوں ڈاکٹر سریندر اور ڈبلیو ایس آر پرشاد کو بلیک لسٹ کیا ان پر ایٹمی مواد ایران اور کوریا کو سمگل کرنے کا الزام تھا۔ 8 جون 2009ء کو بھارت کے ایک ایٹمی سائنسدان مہالینگم کو قتل کر دیا گیا یا بقول بھارت سرکار کے اس نے خود کشی کی تاہم جو بھی ہو لیکن صبح کی سیرکو نکلا ہوا یہ سائنسدان دریا میں مردہ پایا گیا۔ یہ تو صرف چند جھلکیاں تھیں کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور اس سے متعلقہ لوگ اور مواد کتنا محفوظ ہے اور یقینایہ کسی بھی وقت ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھ بھی لگ سکتا ہے جن کی زندگی کا واحدمقصد ہر غیر ہندو کو ختم کرنا ہے اور مسلمان تو ہر وقت ان کے نشانے پر رہتے ہیں۔ ہندوانتہاپسندوں سے تو وہ ہندوتک محفوظ نہیں جو مسلمانوں کی حمایت میں کوئی بیان ہی دے دیں ۔ ابھی حال ہی میں اسدالدین اویسی جوکہ بھارت میں مسلمانوں کے سیاسی رہنما ء ہیں اور بھارتی پارلیمنٹ میں بھی تھے انہیں اسی انتہاپسندی کاسامناکرناپڑا۔ اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے متعلق تو جو کچھ بھی کہا گیا یا سنا گیا وہ سب قارئین کے سامنے ہیں ۔
بھارت میں ایسے تابکاری کے واقعات ہوچکے ہیں جن سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے ۔ لیکن امریکہ ،برطانیہ ومغربی ممالک اور عالمی اداروں کا دوہرامعیار آڑے آتا ہے اور بھارت ناصرف ایٹمی اثاثہ جات میں اضافہ کررہاہے بلکہ دوسرے ممالک کے ایٹمی رازوں کے پیچھے اپنے ایجنٹس دوڑا رہاہے اپنے گھر کی فکر چھوڑ کردوسرے ممالک کے معاملات میں ٹانگ اڑاتاہے ۔ پاکستانی ایٹمی اثاثے جہاں مغربی قوتوں کے لئے دردسر بنے ہوئے ہیں وہیں بھارت اپنا پورازور لگانے کے باوجود پاکستانی ایٹمی اثاثی جات کی ہوا تک کو نہیں چھو سکا۔ یہی پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ آج بھی بھارت،امریکہ ،اسرائیل اور عالم کفر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر دشنام طرازیاں کرتے رہتے ہیں ۔ حال ہی میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوسوں نے بھی بھارتی عزائم کو واضح کیا ہے ۔ ایسے میں جہاں پاکستانی ایٹمی اثاثوں کی تعریف کی جارہی ہے وہیں بھارتی اثاثوں پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں ۔ جسے پاکستانی میڈیا اور ارباب اقتدار کو ہرفورم پر اٹھا ناہوگا تاکہ پاکستان کے خلاف ہونیو الے پروپیگنڈے کا توڑ ہوسکے اور عالم اسلام کاجھومر چمکتادمکتا رہے ۔

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: جوہری دہشت گردی کی روک تھام Rating: 5 Reviewed By: Unknown