Tuesday, September 27, 2016

پاکستانی زبانوں کارکھوالا



پاکستان میں ٹیلنٹ کی کبھی کمی نہیں رہی،اگر کہاجائے کہ پاکستان پر اللہ کا اس حوالے سے خاص فضل وکرم ہے تو بے جاء نہ ہوگا۔پاکستان میں کم وبیش 69کے قریب زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں اور اگر بات کی جائے گلوبل ویلج کے حوالے سے تو شاید اردو ہی وہ واحد زبان ہے جسے ہم سوشل میڈیا پر کسی سافٹ ویر کی مدد سے لکھ سکتے ہیں ۔دوسری پاکستانی زبانیں اگر ہم یونی کوڈ،ان پیج کی مددسے لکھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں تو بے شمارغلطیاں سامنے آتی ہیں جن کا حل ہونا ناممکن سا نظر آتا ہے ۔اس کاحل بھی اک دوردراز کے ہونہار سپوت رحمت عزیز چترالی نے نکال لیا ہے۔حل ہی نہیں بلکہ ایک سافٹ وئیر پیش کیا ہے جس کی مدد سے ہم پاکستان کی کم وبیش 40زبانوں میں لکھ سکتے ہیں ۔جب اس موضوع پررحمت عزیز سے گفتگو ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی شاعری اپنی زبان’’کھوار‘‘ میں لوگوں تک پہنچاناچاہتاتھا ۔لیکن ان پیج،یونی کوڈ ،گوگل وغیرہ پر اس طرح کا کوئی حل نہیں تھا کہ میں اپنی علاقائی زبان میں اپنی شاعری سوشل میڈیائی دنیا کے سامنے پیش کرسکوں ۔رابطہ کرنے پر بھی ہر طرف سے معذرت کے بعد میں نے اس پر کام شروع کردیا اور آج الحمدللہ40 پاکستانی زبانیں ایک سافٹ وئیر کی مدد سے آپ کے پاس موجود ہیں جن کی مدد سے آپ پاکستانی زبانوں میں اپنا کام انٹرنیٹ پر پھیلا سکتے ہیں ۔یہ رحمت عزیز کی پاکستانی زبانوں سے محبت ہے کہ انہوں نے وہ کام کردکھایاجو پاکستانی اداروں کے کرنے والا تھا اس کو آپ گوگل کی طرح سرچ انجن کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں ۔رحمت عزیز چترالی کا تیارکردہ یہ واحد سافٹ وئیر ہے جسے خریدنے کی ضرورت نہیں، اسے اپنے کمپیوٹر میں انسٹال کرنے کی ضرورت نہیں اور اپنے کمپیوٹر کے سیٹنگ کو تبدیل کیے بغیر اس سافٹ سے کوئی بھی یوزر کہیں پر بھی بیٹھ کر استفادہ کرسکتا ہے ایک مرتبہ انٹرنیٹ کے ساتھ کنیکٹ ہوکراس سافٹ وئیرکو بک مارک کرنے اور اپنے فیورٹیز میں محفوظ کرنے سے یہ آف لائین بھی کام کرے گا اس سے پہلے جتنے بھی سافٹ وئیرمنظر عام پر آچکی ہیں ان سب کو کمپیوٹر میں انسٹال کرنا پڑتاتھا اور پھر اپنے کمپیوٹرکو اردو یا کسی اور زبان کے قابل بناکر ہی کمپیوٹر میں تحریر ممکن تھی لیکن رحمت عزیز کے سافٹ وئیر میں بالکل ایسا نہیں بلکہ اس سافٹ وئیر کو کمپیوٹر میں انسٹال کیے بغیرآپ کھوار(چترالی)، اردو، پنجابی، فارسی، یدغہ، ڈوماکی،اوشوجی، گورو، منجی، ہندکو، سرائکی، توروالی، گاوری، شینا، بلتی،پالولہ، دامیلی،براہوی، بلوچی، مداکلشٹی،آئر،انڈس کوہستانی سمیت کل چالیس سے زائد زبانوں میں لکھ سکتے ہیں۔سافٹ وئیر سے پاکستان سمیت دنیابھر میں رہنے والے لاکھوں افراد مستفیذہورہے ہیں ۔ اس سافٹ وئیر کے منظر عام پر آنے سے جہاں پاکستانی زبانوں کے ادب کو محفوظ کیا جاسکے گاوہاں قومی یک جہتی اور بھائی چارے کو فروع ملے گا۔
رحمت عزیز نے جذبہ حب الوطنی کے پیش نظر اس سرچ انجن کومفت پیش کیا ہے ۔تاہم اگر اس کے استعمال پر کوئی چارجز لاگو ہوتے تو شاید یہ پاکستانی نوجوان ارب پتی ہوتا تاہم بڑے افسوس کے ساتھ 40زبانوں کا سافٹ وئیر بنانے والا لسانیات (پاکستان)کا ماہر پاکستانی ،جس پر پاکستانی قوم اورحکومت کو فخر ہونا چاہیے تھا آج عدم سرپرستی کی وجہ سے مایوس ہوچکا ہے ۔اس کا کہنا ہے کہ اگر حکومت میری سرپرستی کرے تو میں لسانیات کے میدان میں انقلاب برپاکرسکتاہوں ۔یاد رہے کہ موصوف رحمت عزیز چترالی نے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کررکھا ہے جبکہ بیچلر آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائینسز،ایل ایل بی،ڈپلومہ ان اسلامک لاء اور ڈپلومہ ان اسلامک جیورسپروٹنس کررکھا ہے ۔کھوار وکی پیڈیا کے بانی ،ماہر لسانیات،ادیب اوردانشور رحمت عزیز چترالی نے شاعر مشرق کے کلام کا کھوار زبان میں منظوم ترجمہ کیاہواہے اور اقوام متحدہ کے یوتھ فورم میں پاکستانی نوجوانوں کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں ۔رحمت عزیز نے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ انہیں رائل کامن ویلتھ سوسائٹی لندن کی طرف سے ایسوسی ایٹ فیلو کی اعزازی ڈگری ،حاجی شریف اکیڈمی جرمنی کی طرف سے فخرپاکستان اور محسن لسانیات کا اعزاز،جرنلسٹ فاؤنڈیشن کی طرف سے پرائڈ آف دی نیشن ایوارڈاور ایک بین الاقوامی ادارے کی طرف سے رائزنگ اسٹار کے اعزاز سمیت کئی دیگر اعزازات مل چکے ہیں ۔رحمت عزیزچترالی نے شندور ایوارڈ،چترال ہیومن ڈویلپمنٹ ایوارڈ،پاکستان بار اسٹار ایوارڈآف نیسنل میرٹ ،اینی ویٹیواینی شیٹو یوتھ ایوارڈ ،یاسر اللہ شہید ٹیلنٹ ایوارڈ ،انٹرنیشنل اینی ویشن ایوارڈ (جرمنی)،ڈاکٹر عبدالقدیر خان گولڈمیڈل وایوارڈ (نظریہ پاکستا ن کونسل) اور دیگر ایوارڈ حاصل کررکھے ہیں ۔رحمت عزیز چترال کا وہ پہلانوجوان ہے جس کا نام سول اعزاز کے لئے لسانیات پاکستان میں اعلیٰ خدمات کے اعتراف کے طور پر صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی کی نامزدگی کے لئے بھیجا گیا ،لیکن بدقسمتی سے اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ۔آپ کھوار زبان کے شاعر بھی ہیں اورچترال میں بولی جانے والی 14زبانوں کی ترقی وترویج کے لئے کام بھی کررہے ہیں ۔آپ کی شخصیت پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلباء مقالے لکھ چکے ہیں جن میں کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پی ایچ ڈی اسکالرفضل رقیب، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ڈاکٹر اکبر علی، پشاور یونیورسٹی کے سید غفور شاکرودیگر شامل ہیں ۔ 
جناب رحمت عزیز چترالی کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر پاکستانی زبانوں کی تحریر مکمل نہ تھی میں نے اپنی مادری زبان کے ساتھ ساتھ دیگر69زبانو ں کو بچانے کے لئے آواز اٹھا ئی ۔مادری زبانوں کے حوالے سے جدوجہد کرنے والے نوجوان ماہرلسانیات کانام اب گینزبک آف ورلڈریکارڈ میں شامل ہونے جارہاہے ۔خیبرپختونخواہ کے ضلع چترال کی وادی کھوت سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کا کہناتھا کہ میں نے مائیکروسافٹ اور دیگر سافٹ وئیر بنانے والی کمپنیوں سے مایوس ہو کر پاکستان کی غیر تحریری زبانوں کوتحریر میں لاکر ان کو معدوم ہونے سے بچانے کی کوشش کی ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت مادری زبانوں کے متعلق قانون سازی اورمادری زبانوں کو اہمیت نہیں دے گی تو مجھے ڈر ہے کہ سوسال تک آدھی سے زیادہ زبانیں ختم ہوجائیں گی ۔ان کا کہنا تھا پاکستان میں ایک ٹرینڈ بن چکا ہے کہ ہم پاکستانی زبانیں بولنے سے کتراتے ہیں ، گھر میں مادری زبان بولتے ہوئے ڈرتے ہیں اور انگریزی کو فوقیت دیتے ہیں ۔والدین اپنے بچوں ساتھ انگریزی میں بات کرنے کو ترجیح دے کر اپنے بچوں کو اپنی ثقافت اور مادری زبانوں سے دور کررہے ہیں ۔والدین ،اساتذہ اور ہمارے معاشرے کوآگے بڑ ھ کر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اپنی مادری زبان کی ترقی وبقا کے لئے اسے اپنی آنے والی نسلوں تک منتقل کرنا ہوگا ۔تاکہ ہماری ثقافت ،ہماری پہچان دنیاکے سامنے علیحدہ رہ سکے ۔انہوں نے اپنی کتابوں کے حوالے سے بتایا کہ اب تک حمدوثنائے رب جلیل، گلدان رحمت ،گلدستہ رحمت،گلزوخ ،گل افشانیات اقبال،گل وبلبل،گلشن کھوار،بلتی قاعدہ،شینا قاعدہ،براہوی قاعدہ،سندھی قاعدہ،بلوچی قاعدہ،ہندکو قاعدہ،سرائیکی قاعدہ،کھوارذخیرہ الفاظ اور دیگر کتب شائع ہوچکی ہیں ۔
اس عظیم الشان لسانی خدمت پرحکومتی سطح پر رحمت عزیز چترالی کو کیا ملا؟:
کچھ بھی نہیں، بلکہ بین الاقومی اداروں،بیرونی ممالک، اقوام متحدہ، یوتھ رولیوشن کلان کی طرف سے آپ کو بے شمار ایوارڈ واعزازات سے نوازا گیا ہے لیکن حکومت پاکستان خصوصا خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے جناب شاہرام خان ترکئی سینئر وزیر آئی ٹی و سائنس و ٹیکنالوجی نے مجھے بلاکرخیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے زمہ داروں کو میرانام نام سول اعزازات کے لیے نامزد کرنے کے لیے ہدایات بھی جاری کی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہوتے ہوئے خیبر پختونخوا کے اس ہونہار نوجوان کی لسانی خدمات اور چالیس زبانوں کو سپورٹ کرنے والایہ معرکۃ الاراء سافٹ وئیروزیر اعلی ، گورنراور خصوصاعمران خان کو کیوں نظر نہیں آیا، امید ہے کہ خیبرپختونخواحکومت اور مرکز میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اس نوجوان کی شاندار لسانی خدمات کا حکومتی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے اس کا نام سول اعزازات کی فہرست میں شامل کرواکر اپنا فرض پورا کریں گے تاکہ یہ نوجوان اسی دل جمعی کے ساتھ مزید کارنامے انجام دے کر ملک و قوم کا نام روشن کرے ۔ 
حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ اس طرح کے نوجوانوں کی سرپرستی کرے جو پاکستان کی دنیا میں پہچان کو قائم رکھنے میں اپنا دن رات ایک کئے ہوئے ہیں اور اپنا قیمتی وقت ،مال اسباب اپنی ثقافت وزبان کے لئے قربان کررہے ہیں ۔مذکورہ بالا نوجوان کو حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ سرپرستی کرے تاکہ وہ اپنے کام کو مزید بہتر کرسکے اور دنیا کے سامنے پاکستان کی ہونہار قوم کی دھاک بیٹھ سکے اوراس طرح کے نوجوان کو حسن کارکردگی کا ایوارڈ دے کر حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے 

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: پاکستانی زبانوں کارکھوالا Rating: 5 Reviewed By: Unknown