Tuesday, October 4, 2016

پاکستانی دینی جماعتوں کا اتحاد


اسلام کے نام پر بننے والی ریاست پاکستان میں آج کل سیکولر ازم اور لبرل ازم کے ہرکارے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست سے سیکولر ریاست بنایاجائے اس کے لئے قرارداد پاس ہورہی ہیں اور قانون بنانے کی کوششیں بھی ہیں۔ایسے میں پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں اور تنظیموں نے ان سیکولر ولبرل ازم کے آگے بند باندھنے اور پاکستان کی اسلامی پہچان کوبچانے کی خاطر میدان میں کود چکی ہیں ۔بروزہفتہ جماعت اسلامی کے مرکز منصور ہ میں ہونے والی نظام مصطفی ﷺ کانفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مختلف جماعتوں کے سربراہان و نمائندگان نے عہد کیا کہ ملک کی اسلامی ونظریاتی اساس کی حفاظت کی خاطر وہ سب متحد ہیں ۔پاکستان میں عام پاکستانی جس کا سیاست سے کوئی سروکار نہیں وہ بھی ان علما کرام سے رابطے میں ہے ۔کیونکہ مسلمان ہفتے میں کم ازکم جمعہ کے دن توضرور علما کرام کے پاس بیٹھتے ہیں ۔
دینی جماعتوں کے اس اکٹھ میں حقوق نسواں پر ہونیو الے بل کے حوالے سے بھی بات ہوئی ۔ جس پر کہاگیا کہ قوم حقوق نسواں کے نام سے پاس ہونے والے بل کوخاندانی نظام پرحملہ تصور کرتی ہے ۔اس کے مقابلے میں علما کرام بہت جلد قومی اسمبلی میں قرآن وسنت کے مطابق بل پیش کریں گے ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملک کی دینی قیادت ایک پلیٹ فار م پر ہے ۔ اسلام دشمن قوتوں نے امن کے نام پر مسلم ممالک پر دہشت گردی مسلط کی ہوئی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ ،ملت پاکستان اور خاص کر دینی طبقہ جارحیت کا شکار ہے ۔حقوق نسواں بل قرآن وسنت کے خلاف ہے ۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی اور اسلامی ریاست ہے اس کے قیام کا مقصد سیکولر اورلبرل ازم نہیں بلکہ قرآن وسنت کے نظام کا نفاذ تھا ۔امیر جماعۃ الدعوہ حافظ محمد سعید نے اس موقع پر کہا کہ اسلام دشمن قوتیں ہمارے پھولوں کو مسل رہی ہیں ۔ حکمران طبقہ ملت کفر کے اشارو ں پر ناچنا چھوڑ دے اور لبرل وسیکولر ازم جیسے نعروں سے بعض آجائیں ۔ کانفرنسمیں ڈاکٹر ابوالخیر زبیر ،علامہ ساجد میر ،علامہ ابتسام الہی ظہیر ،حافظ عاکف سعید ،علامہ ضیااللہ بخاری ،مولانا عبدالغفار روپڑی سمیت 35دینی جماعتوں کے علماکرام اور دیگر شخصیات نے شرکت کی ۔کانفرنس کے اختتام پر 12نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ حکومت مغرب اور این جی اوز کے ایجنڈے کو پوراکررہی ہے ۔حکومت کو تحفظ ناموس رسالت ﷺ ایکٹ میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کرنے دیں گے ۔ حقوق نسواں جیسے بل کی شکل میں خاندانی وحدت کا شیرازہ بکھیرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔سانحہ لاہورسمیت ہرقسم کی دہشت گردی اور انتہاپسندی کی اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی پاکستان کو توڑنے کی کانفرنس میں شدید مذمت کی گئی اور بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری پر حکومت کی خاموشی کوبھی آڑے ہاتھوں لیا ۔
اس وقت پاکستانی دینی طبقہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہورہاہے جو کہ ہم پاکستانیوں کے خوش آئند ہے ۔پاکستان میں اگر کوئی امن لاسکتا ہے تو وہ دینی طبقہ ہے دینی طبقے کی جڑیں عوام الناس کے اندر تک ہیں ۔حکومت کو چاہیئے کہ کوئی بھی ایسا قانون یا بل لانے سے پہلے علماکرام کو بلاکر ان کے سامنے اس بل یاقانون کے مندرجات سامنے رکھ کر قرآن وسنت کے مطابق ان سے اس کا حل لے ۔ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور اس کی جڑوں میں لاکھوں مہاجرین کی شہادتوں کا خون ہے ۔جنہوں نے کلمہ طیبہ کی خاطر اپنے گھربار چھوڑ کر پاکستان کی طرف ہجرت کی ۔نظریاتی سرحدوں سے چھیڑ چھاڑ ملک و قوم کو تباہی کے سواکبھی بھی کچھ نہیں دے سکتی ۔اس وقت سیکولر قوتیں پوری قوت سے ہماری ثقافت وتہذیب پر حملہ آور ہیں ۔حکومت وقت کوچاہیے کہ جہاں وہ ضرب عضب کی صورت میں فوجی آپریشن کی مکمل حمایت کررہی ہے وہیں نظریاتی سرحدوں کے محافظوں کی مددوتعاون سے خوارج ،تکفیریت اور سیکولر ازم جیسے نظریات کو بھی روکے ۔انتہاپسندی کسی بھی قسم کی ہو وہ ناقابل قبول ہے لیکن اس کی آڑ میں اگر ہمارے مذہب کے قوانین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوگی تو اس کا مقابلہ کیا جائے گا ۔ اس پراکسی وار /میڈیا وار سے بچنے کا بہترین حل قرآن وسنت کی روشنی میں اپنے مسائل کا حل ہے ۔ پاکستان کو ثقافتی یلغار سمیت بھارت سے مسلسل خطرہ ہے ۔ وہ کسی بھی صورت میں پاکستان کو ترقی کرتا اور پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا۔پاکستانیوں کو اتحاد واتفاقت کی شدید ضرورت ہے جو علما کرام نے پوری کرنے کی کوشش کی ہے ۔یادرکھیں نظریہ پاکستان کی بنیاد پر ہی پاکستان قائم ہوا تھا اور اب اسی نظریے سے ہی پاکستان کی بقا ہے ۔پاکستانیوں نے ہندوستان سے علیحدگی کس بنیاد پرکی ؟ کیا انڈیا ایک سیکولر ریاست ہونے کے بعد بھی ہندوازم پر کاربند ہے ؟ ہندوستان میں مسلم کمیونٹی پر کیا گذررہی ہے ؟ جہاں سیکولر ازم ولبرل ازم رائج ہے وہاں انسانیت کا معیار کیا ہے ؟ اور سب سے اہم سوال کیا اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات نہیں ہے جس پر ہم عمل کرسکیں ؟
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: پاکستانی دینی جماعتوں کا اتحاد Rating: 5 Reviewed By: Unknown