Tuesday, October 4, 2016

کشمیری قوم جذبہ حریت کی علامت

کشمیر جھلس رہاہے ، کشمیریوں پر مسلسل آہن وآتش برسائی جارہی ہے ۔ دوماہ سے زائد کرفیو سے قحط ،ادویات کی قلت اور روزمرہ نظام زندگی بالکل ٹھپ ہوکررہ گیا ہے ۔ عید الاضحی کی نماز پر پابندی اور عید کے دن کرفیو نے بھارتی سیکولرچہرہ مزید عیاں کردیا ہے ۔کشمیری جو نسل در نسل آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ،آج بھی اسی طمطراق سے بلکہ اس سے زیادہ شدت سے اپنے موقف پر کھڑے ہیں ان کا موقف بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ ہے ۔اس لئے وہ دہشت گرد نہیں بلکہ حریت پسند ہے ۔ بلکہ آزادی کی جتنی بھی تعریفیں کرلیں کشمیری اس تعریف پر پورا اترتے ہیں ۔ اقوام متحدہ نے اسے تسلیم کیا کہ کشمیر کو حق خودارادیت دیا جائے گا ۔وہ جس کے ساتھ چاہیں الحاق کرسکتے ہیں۔تب سے لے کر اب تک اقوام متحدہ اور طاقت ور ریاستیں سیکولر بھارت سے اس کی تسلیم کردہ بات منوانے میں یا تو ناکام رہے ہیں یاپھر منوانا نہیں چاہتیں ۔ دوسرے الفاظ میں پاکستان کو مسلسل ٹینشن میں رکھنے کے لئے اس کے واسطے کشمیر وافغانستان اور دیگر محاذ کھول رکھے ہیں ۔اس وقت غریب کشمیری مختلف مسلمانوں کی طرف سے بنائے گئے فلاحی و رفاہی اداروں کی مدد سے زندگی گذارنے پر مجبور ہوچکے ہیں ۔کشمیری قوم غلامی کے سائے تلے زندگی گذارنے کے باوجود بھی آزاد ممالک کی عوام سے زیادہ باشعور اور سیاسی سوجھ بوجھ کی مالک ہونے کے ساتھ ساتھ آزادی کی قدروقیمت سے واقفیت رکھتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دوماہ سے زائد کرفیو ،بھارتی فوج کا ظلم و ستم ،شہیدوں کے لاشے ،بہنوں کی عصمتیں اور بوڑھے اپنے بزرگی کا سہارا گنوانے کے باوجود بھی اپنی آزادی پر سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں ۔ مسلسل کرفیو سے کشمیری غربت کے سائے سے بھی نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہوچکے ہیں ۔
عیدالاضحی کے موقع پر سخت ترین کرفیو کے باعث کشمیریوں کو عید الاضحی کی نمازباجماعت سے روک دیا گیا ۔سری نگر میں گذشتہ پچیس
سال کے عرصہ میں پہلی مرتبہ مساجد و عید گاہیں ویران رہیں ۔سری نگر کے رہائشی عبدالطیف چھپتے چھپاتے عیدگاہ پہنچے تو جہاں ہزاروں کی تعداد میں نمازی موجود ہوتے تھے وہاں سو کے قریب کشمیری موجود تھے ۔عید کی نماز کے بعد کشمیریوں نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے ۔مقبوضہ وادی میں عید کے ایام میں بھی 10اضلاع میں جہاں کرفیو نافذ رہا وہیں موبائل اورانٹرنیٹ سروسز معطل رہیں۔جدید ترین ڈرونزاور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کشمیریوں کی نگرانی کی جاتی رہی ۔عید کے دن بھی بھارتی مظالم سے دوکشمیری شہید جبکہ 100سے زیادہ زخمی ہوئے جن کی اکثریت پیلٹ گن کی وجہ سے زخمی ہوئی ۔بھارت کے مشہور ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق’ گزشتہ دو ماہ میں بھارتی فوج کی جانب سے 13لاکھ چھرے کشمیریوں پر برسا چکی ہے۔‘ان سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 10ہزار سے زائد ہے اور شہداء کی تعداد 100سے زائد ہوچکی ہے ۔زخمی ہونیو الوں کی اکثریت چھرے لگنے سے جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکی ہے ۔زخمیوں کو ہسپتالوں کی بجائے جیلوں میں ڈالا جارہا ہے اور ایمبولینسوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے تاکہ کشمیری تڑپ تڑپ کر سڑکوں پر ہی شہید ہوجائیں ۔حالیہ تحریک کا ہیروبرہان مظفر وانی شہید نوجوان کشمیری ہے ۔ کشمیر ی خاک میں دفن ہونے والا یہ کشمیر ی نوجوان کشمیریوں کے لئے حریت کی علامت بن چکا ہے ۔ کشمیری برہان مظفر وانیؒ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہوئے جدوجہد آزادی کو مزید تیز کرنے کا پختہ یقین رکھے ہوئے ہیں ۔ سری نگر میں ایک کشمیری سے بات کرتے ہوئے جب میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کب تک انڈین آرمی اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے نبردآزما رہوگے ؟ کشمیر ی کا جواب تھا جب تک کشمیر میں کشمیریوں کے خون کا آخری قطرہ ہے ہم بھارتی غاصبوں کے ساتھ نبردآزما رہے گے ۔ کشمیری تحریک میں یوں تو پہلے بھی شدت آتی رہی ہے لیکن اس بار اس شدت میں برہان وانی شہید کی شہادت نے ایک نیا ولولہ وجنون پیدا کردیا ہے ۔کشمیریوں کی نوجوان نسل ایک طرح سے اس ’’کشمیری انتقاضہ ‘‘کی قیادت کررہی ہے ۔بزرگ حریت رہنما ء سید علی گیلانی اس تحریک کے روح رواں ہیں جوکہ ببانگ دہل اسلام ، پاکستان اور کشمیریوں کی آزادی کی بات کرتے ہیں اور ساری دنیا کے میڈیا کے سامنے سینہ تان کر الحاق پاکستان کی بات کرتے ہیں ۔
جہاں پاکستانی عوام شروع دن سے ہی کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ وہیں پاکستانی عسکری و سیاسی قیادت بھی اس بار کھل کر کشمیریوں کی حمایت میں کھڑی ہوچکی ہے جس سے بھارت حواس باختہ ہوچکا ہے ۔آرمی چیف کے بیان ’’کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس مسئلہ کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ‘‘نے بھارتی ایوانوں،میڈیا اور سیاسی بازار میں زلزلہ سا برپا کردیا جس کا اظہار بھارتی میڈیا چینلز ست واضح ہوجا تا ہے ۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عید کے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’’عید کے موقع پر ہم کشمیری عوام کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔ کشمیری عوام حق خود ارادیت کے حصول کے لیے بھارتی ظلم و جبر کے آگے اپنی تیسری نسل قربان کرچکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنی عید کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کے نام کرتے ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل تک آنے والی تمام عیدیں کشمیریوں کے نام کرتے رہیں گے۔ ‘‘پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میں شرکت کے دوران بھی پاکستان کشمیر یوں کی بھرپور حمایت کے ساتھ ساتھ ان پر ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ کو آگاہ کریں گے ۔پاکستانی مندوب نے انسانی حقوق کونسل میں بھارت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے انسانی حقوق کونسل کی توہین کی ہے ۔ پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں سوال اٹھایا کہ کیا بھارت اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج موجود ہے؟۔ کیا 1989ء سے اب تک ایک لاکھ کشمیری بھارتی بربریت کا شکار نہیں ہو چکے؟۔ پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ 8 جولائی کو برہانی وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد اب تک ایک سو سے زائد کشمیری شہید، 10 ہزار کشمیری زخمی جبکہ پیلٹ گن کے استعمال سے 700 افراد بینائی کھو چکے ہیں۔ عالمی برادری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر کشمیریوں کی مدد کے لیے آگے بڑھے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرانے کے لیے مداخلت کرے۔ ‘‘بھارتی مظالم اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ بھارت نواز کشمیری لیڈر عمر عبداللہ بھی بھارت کے مظالم کے خلاف احتجاج کرچکے ہیں ۔
بھارت جہاں کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم مسلط کئے ہوئے ہیں وہیں اندرون ملک مسلمانوں سے جانوروں سے بدتر سلوک کیا جارہے ۔مذہبی آزادی کو ایک طرف رکھئے انہیں معاشرتی طور پر بھی زندگی گذارنے کی آزادی نہیں ہے ۔مسلمان عورتوں کی عصمت دری کرنا بھارت میں معمول بن چکا ہے ۔ شک کی بنیا د پر مسلمانوں کو مار ما ر شہید کردینا چانکیہ کے پرکاروں کا پسندید ہ مشغلہ بن چکا ہے ۔وہیں بھارت بلوچستان میں کھل کر اپنی دراندازی کا اعلان کرچکا ہے ۔کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھی اگر کسی پاکستانی کو شک ہے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ’’موذی کہنا چاہیے ‘‘کی یوم آزادی کی تقریر سن لے ۔ اصل میں بھارت کشمیر میں ہونے والے مظالم کو دنیا سے چھپانے کے لئے پاکستان میںآزاد کشمیر ،گلگت ، بلوچستان اور سی پیک پر بے جا پروپیگنڈہ کررہا ہے اور میڈیا پر بلوچستان کی علیحدگی کی جعلی ویڈیوز چلا کر دنیا کی نظروں سے کشمیریوں کی عصت دری ، کشمیریوں کی لاشیں ،عورتوں سے زیادتی ،بوڑھوں کی امیدوں کے سہارے اور کشمیریوں کا جذبہ حریت چھپانا چاہتاہے ۔پاکستان کے پاس بھارتی دراندازی اور دہشت گردوں کو فنڈنگ و ٹریننگ دینے کے ثبوت موجود ہیں جنہیں اسے اقوام متحدہ ے فورم پر دنیا کو دکھانے چاہئیں تاکہ دنیا پر بھارت کا بھیانک چہرہ عیاں ہوسکے ۔بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ مسلمان اب بھی امت واحدہ پر یقین رکھتے ہیں اور کشمیر میں پرامن مظاہرے پرامن ہی نہیں رہیں گے ۔یہ وہی پاکستان ہے جس کے مجاہدین نے بزور بازو کشمیر کا ایک حصہ بھارت سے چھیناتھا اور یہ مجاہدین آج بھی کشمیری بھائیوں کی مدد کے لئے تیار ہیں ۔ مقبوضہ وادی اور آزادکشمیر کے کشمیری کسی بھی وقت سیزفائر لائن کو توڑ سکتے ہیں ۔ پاکستان ابھی تک کشمیریوں کی اخلاقی اورسیاسی حمایت جاری رکھے ہوئے۔بھارت یاد رکھے کہ جب پاکستانیوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو یہ سر دھڑ کی بازی لگاکر بھی کشمیریوں کی عسکری مدد کرسکتے ہیں ۔آج کا پاکستانی نوجوان جب الیکٹرونک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا پر کشمیری بچوں ، جوانوں ،بوڑھوں ، مردوخواتین کو پاکستان کے حق میں نعرے لگاتے دیکھتا ہے تو اس کا نظریہ پاکستان اسے پکارتا ہے ۔ اقوام متحدہ و عالمی برادری بھارتی مظالم کا شدید نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ بھارت پر پابندیا ں لگائے ، اس کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ درج کرے اور بھارتی مظالم کی صاف وشفاف تحقیقات کرے ۔جنوبی ایشیا میں امن کا خواب اس وقت تک پورا نہیں ہوسکتا جب تک کشمیریوں کو ان کا حق نہ مل جائے ۔کشمیر پراپنی منظور کی گئی قرار داد کے مطابق بھارت سے عمل درآمد کروائے تاکہ اس خطے کی عوام کو چین کا سانس نصیب ہو ۔
19-09-2016

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: کشمیری قوم جذبہ حریت کی علامت Rating: 5 Reviewed By: Unknown