Tuesday, October 4, 2016

سعودی عرب میں خودکش حملے

دنیا میں اس وقت دہشت گردوں کی حکومت ہے ۔ پاکستان میں اگر تحریک طالبان پاکستان ،غیر ملکی ایجنسیاں اور اسرائیلی حمایت سے بلوچستان کے غدار امن کو سبوتاژ کرنے کے چکروں میں ہیں تو دنیائے عرب میں داعش جیسی تنظیمیں مسلم امہ کا خون بہا رہی ہیں ۔اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا نامی دہشت گرداور اس جیسی کئی دیگر تنظیموں نے اپنے اوپر اسلام کا لبادہ اوڑھا ہواہے ۔اسلام تو کسی جانور کو بھی مارنے سے منع کرتا ہے ،ان کایہ اپنا ’’اسلام ‘‘ ہے جو انہوں نے کسی اسلام دشمن ’’مدرسے ‘‘ میں بیٹھ کر حاصل کیا ہے تبھی تو انہیں اسلام کی بنیادی تعلیمات کا بھی پتانہیں۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا نبی ﷺکا ارشاد ہے: کوئی شہر نہیں ہوگا جہاں دجال کے قدم نہ پہنچے ہوں گے سوائے مکہ اور مدینہ کے؛ اس لیے کہ مدینہ کے ہر راستے پر فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے جو اس کی حفاظت کریں گے تو وہ مدینہ کے قریب سنگلاخ زمین میں اترے گا اور مدینہ اپنے باشندوں کے ساتھ تین مرتبہ لرزے گا تو سب کافر ومنافق نکل کر اس کی طرف چلے جائیں گے۔(بخاری)۔ نبی رحمت ﷺ کے شہر مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ کے باہر خود کش حملہ میں 4سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ، قطیف میں مسجد العمران اور جدہ میں امریکی قونصلیٹ کے باہر خود کش حملہ کئے گئے تاہم اللہ کے فضل سے سعودی عرب میں ایک دن میں کئے گئے تمام حملے ناکام ہوئے ۔داعش جو اپنے آپ کو اسلام کی نمائندہ جماعت کہتی ہے اس کی
حمایت کرنے والوں پر مدینۃ النبی ﷺ میں خود کش حملہ ایک ایسا طمانچہ ہے جس سے ان کو سمجھ جانا چاہیے کہ یہ اسلام کی نما ئندہ جماعت نہیں ہے بلکہ اسلام دشمنوں کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے ۔سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں اس وقت اسلام دشمن قوتیں اپنی مکمل کوشش میں مصروف عمل ہیں کہ ان میں بدامنی وانتشار پھیلا کر اپنی من پسند حکومت کھڑی کرنے کے چکروں میں ہیں ۔مسلم ممالک میں بدامنی ،انتشار ،قتل وغارت اور دھماکے ہوتے رہتے ہیں ۔ مسلمان دنیا کے امن پسند لوگ ہیں جو انتہا کی سازشیں اور ظلم وجبر سہنے کے بعد بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے دشمنوں سے حسن سلو ک کرتے ہیں ۔
پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنے الگ الگ بیان میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ یک جہتی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔انھوں نے مسلم دنیا پر زوردیا ہے کہ وہ متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرے۔پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کے روز سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر بات کی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے حملوں میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہم دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں سعودی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں''۔دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیا کہ ’’مسجدنبویﷺکے قریب حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے ۔حرمین کے تحفظ کے لئے پوری مسلم امہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے ‘‘۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزسے ٹیلی فون پر سعودی مملکت میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی۔بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ، بحرین اور کویت کے وزرائے داخلہ نے سعودی ولی عہد ،نائب وزیراعظم اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف سے ٹیلی فون پر بات کی اور سعودی عرب میں دہشت گردی کے تباہ کن حملوں کی مذمت کی۔اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی ) کے سیکریٹری جنرل ایاد امین مدنی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ''جن لوگوں نے دہشت گردی کے حملوں کی حمایت کی یا اس کی منصوبہ بندی کی ،وہ سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام کے علاوہ خطے اور اسلامی دنیا کے استحکام کو خطرات سے دوچار کرنا چاہتے ہیں''۔متحدہ عرب امارات نے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب کی قیادت اور عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مدینۃ النبی ﷺ میں خودکش حملہ ایک طرح سے مسلم امہ کے فرقہ فرقہ ہوتے اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگاتے مسلمانوں پر تازیانہ ہے کہ اگر متحد نہ ہوئے تو عالم کفر تمہیں نیست ونابود کردے گا اور اللہ تمہاری جگہ اپنے ایسے لوگ لے کر آئے گا جو تم سے بہتر ہوں گے ۔مسلم امہ کو قرآن و حدیث کی طرف لوٹ کر دنیا کو اسلام کی پاک صاف تصویر دکھانا ہوگی جو داعش جیسی تنظیموں نے دھندلا دی ہے ۔ مندرجہ بالا مذمتی بیانا ت اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں یقیناسبھی نے ان حملوں کی عموما اور مدینۃ النبی ﷺ میں ہوئے خود کش حملے کی خصوصا مذمت کی ہے ۔ عالم اسلام کے تمام طبقات میں غم وغصہ کی فضا پائی جارہی ہے ۔ سعودی عرب کی قیادت میں 34ممالک کا اتحاداسلام دشمن قوتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔ عالم اسلام کے مقتدر رہنماؤں کو زبانی بیانات سے آگے بڑھ کر عالم اسلام کو متحد کرنے کی عملی کوششوں میں سعودی عرب اور پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ عالم اسلام میں پھیلتے اس ناسور کو جلد سے جلد جڑ سے اکھاڑا جاسکے ۔ 

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: سعودی عرب میں خودکش حملے Rating: 5 Reviewed By: Unknown