Sunday, October 2, 2016

پاکستانی سالمیت پرامریکی حملے

دنیا میں ٹیکنالوجی جدید سے جدید کی طرف گامزن ہے ۔آئے دن کوئی نہ کوئی نئی ٹیکنالوجی انسانیت کو حیران کرنے کے لئے سامنے ہوتی ہے ۔ہوائی جہاز ،بمبار طیارے ، ایف سولہ ،جے ایف تھنڈراور پھر بغیر پائلٹ کے طیارے اور پھر ڈرون حملوں کے ذریعے دنیا کو باور کروایا گیا کہ ٹیکنالوجی کہاں تک پہنچ گئی ہے۔سنہ2000ء سے ہی امریکہ کی خفیہ ایجنسی C.I.Aافغانستان میں ڈرون اڑا رہی تھی لیکن 9/11کے بعد ڈرون کوفضائی جنگ میں باقاعدہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ فروری 2002ء میں امریکہ نے ڈرون سٹرائیک کے ذریعے جنگ کونئی جہت دی ۔صوبہ پکتیا میں ہونے والے ڈرون حملے میں سی آئی اے کی معلومات کے مطابق اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا گیاتھا لیکن بعد کی معلومات اور گردونواح کے لوگوں کے مطابق بن لادن کی بجائے درازخان 31سال کی عمرمیں نشانہ بن گئے جن کا قد اسامہ بن لادن سے صرف 6انچ چھوٹا یعنی 5فٹ 11انچ تھا ان کے ساتھ دواور لوگ جہانگیرخان اور میراحمد بھی تھے ۔امریکہ روس کے بعد سپرپاور بننے کے چکر میں اور اسلامی ملکوں میں انتشار پھیلا کر ان کے وسائل پرقبضہ کرنے کے چکروں میں کہیں دہشت گردی کی آڑ میں اورکہیں انقلاب کی صورت میں اپنے قدم جمانے کی کوشش
میں ہے ۔ امریکی ورلڈ آرڈرکب کا افغانی طالبان نے پہاڑیوں میں دفن کردیاہے ۔ امریکی حملے کے وقت جو کہتے تھے کہ افغانی طالبان کا کیا بنے گا انہوں نے دیکھا کہ افغانستان روس کی طرح امریکیوں اور اس کے اتحادیوں کا قبرستان ثابت ہوا۔ امریکہ اس شکست کا بدلہ افغانستان کے ہمسائے پاکستان سے لے رہاہے ۔
16مئی 2005ء کوہونے والا پہلا حملہ جنوبی وزیرستان میں ہوا اس لے کر21مئی 2016ء تک 322سے زائد ڈرون حملے ہوچکے ہیں جن میں 3,000کے لگ بھگ افراد شہیدہوچکے ہیں اور 500کے قریب زخمی ہیں ۔پاکستان ایک ایٹمی ملک معاف کیجئے گا اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی ملک ہے لیکن اس کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنا امریکہ کے لئے ایک معمول کی بات ہے ۔اگر سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو 05ء میں ایک ڈرون حملہ ہوا ،07ء میں ایک حملہ ہوا جس میں 25کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،08ء میں 19ڈرون حملے ہوئے جس میں 160کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،09ء میں 46ڈرون حملے ہوئے جس میں 540کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،10ء میں90ڈرون حملے ہوئے جس میں 835کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،11ء میں 59ڈرون حملے ہوئے جس میں550کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،12ء میں46ڈرون حملے ہوئے جس میں345کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،13ء میں 24ڈرون حملے ہوئے جس میں 160کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،14ء میں 19ڈرون حملے ہوئے جس میں 125کے قریب افراد ہلاک ہوئے ،15ء میں 14ڈرون حملے ہوئے جس میں85کے قریب افراد ہلاک ہوئے اور16ء میں اب تک 03 ڈرون حملے ہو141چکے ہیں جس میں 10کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ سنہ 2016ء میں پہلا حملہ 9جنوری کو جنوبی وزیرستان میں ہوا پھر 22جنوری کو فاٹامیں پھر ڈرون حملہ ہوااور21مئی کو بلوچستان کے علاقے نوشکی میں پہلا ڈرون حملہ ہوا جس میں بقول امریکہ افغانی طالبان کے امیر ملااختر منصور کو نشانہ بنایا گیا جب وہ ایران سے براستہ پاکستان افغانستان جارہے تھے۔میری معلومات کے مطابق امریکہ کو ایران نے خفیہ معلومات اس وقت فراہم کی تھیں جب ملااختر منصور ایران سے پاکستان داخل ہوچکے تھے ۔سب سے زیادہ ڈرون حملے ستمبر2010ء میں ہوئے جن کی تعداد 15 ہے اور اس ایک ماہ ہونے والی ہلاکتیں 145تھیں ۔
پاکستان میں عوام الناس کاڈرون حملوں پر واضح موقف ہونے کے باوجود سابقہ وموجودہ حکومت کوئی جرات مندانہ اقدام کرنے سے کترارہی ہے ۔عوام الناس کے ساتھ ساتھ ملک کادینی طبقہ بھی ملک کی سالمیت پر ہونے والے حملوں کے خلاف غم وغصہ اب پھر سے دکھا رہاہے ۔مشرف دور میں ہونے والے ڈرون حملوں میں کئی پاکستانی شہید ہوچکے ۔ پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں مذمت ہوتی رہی اور مسلم لیگ ن نے نعرہ لگایا کہ اگر حکومت ہمارے پاس آئی تو ہم ڈرون حملہ نہیں ہونے دیں گے ۔لیکن مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ہونے والے حملہ پاکستان کی خود مختاری اورملکی سلامتی پرکاری ضرب لگاچکاہے ۔’’ویسے کمپیوٹر ہیک ہوتے ہیں ،فیس بک اکاؤنٹ ہیک ہوسکتے ہیں، ٹویٹر اکاؤنٹ بھی ہیک ہوجاتے اور ابھی پچھلے دنوں فیس بک کے بانی کا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا تھا تو لازماََڈرون بھی ہیک ہوسکتے ہیں اور اپنی مرضی سے ان کا رخ موڑ کر دشمن کو منہ توڑ جواب دیاجاسکتا ہے ‘‘۔ایٹمی پاکستان نے جب امریکی سفیر کوبلاکر احتجاج کیا تو امریکی صدر نے بیان دیا کہ ہم جہاں چاہیں گے کاروائی کریں گے ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے امریکہ کو سخت پیغام دیا۔امریکی صدر کی طرف سے دھمکی کے بعدحکومتی ایوانوں میں خاموشی چھائی ہوئی ہے جو کل اپوزیشن میں حکومت پر ڈرون حملوں کی وجہ سے تابڑ توڑ حملے کرتے تھے آج اس حکومت کے مشیر کہتے ہیں کہ ہم احتجاج کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ۔طرف تماشاہے کہ امریکہ جودنیا سے نام نہاد دہشت گردی ختم کرنے پرتلاہواہے ایک ایٹمی ملک کی سرحدوں کوپامال کرکے خود دہشت گردی کا مرتکب ہورہاہے اوراقوام متحدہ جس کے قیام کامقصددنیا میں امن وامان قائم رکھنا تھاامریکا کے سامنے بھیلی بلی بنے بیٹھی ہے ،کوئی مذمت کوئی کاروائی توخیردورکی بات تشویش کا اظہار تک نہیں دیکھا ۔بلوچستان میں ڈرون حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستان افغانی طالبان کوامریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے راضی کرنے کی کامیاب کوششیں کررہاتھا۔وطن عزیز کی مذہبی جماعتیں اورسیاسی جماعتیں ڈرون حملوں پر واضح موقف رکھتی ہیں اور عوام الناس کی اکثریت بھی مذہبی جماعتوں کے ساتھ کھڑی نظرآتی ہے جس کی مثال 5جون کو اسلام آباد میں دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام ہونے والا پروگرام تھاجس میں عوام الناس کی کثیر تعداد کے ساتھ ساتھ مولانا سمیع الحق،پروفیسر حافظ محمدسعید ، سید منور حسن، مولانا محمد احمد لدھیانوی، سردار عتیق احمد خاں، مولانا فضل الرحمن خلیل، شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، لیاقت بلوچ، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،حافظ عاکف سعید، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ،قاری محمد یعقوب شیخ و دیگر مختلف مکتبہ فکر کے علما نے شرکت کرکے ثابت کیا کہ ملک کے دفاع کے لئے ہم سب ایک ہیں ۔دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق اورکنوینیرحمیدگل مرحوم تھے ۔اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں چیف کوآرڈینیٹرسابقہ امیرجماعت اسلامی سیدمنورحسن کو مقررکیا گیاہے ۔ دفاع پاکستان کونسل ڈرون حملوں کے حوالے سے پچھلی دفعہ بھی عوام کو کافی تعداد میں باہرنکالنے میں کامیاب ہوئی تھی۔لاہور میں مینارپاکستان،راولپنڈی میں لیاقت باغ،کراچی میں مزارقائد سمیت دیگر شہروں میں تاریخی جلسے کئے ۔عمران خان کے مینارپاکستان پرہوئے جلسے کے بعد کہاجانے لگا کہ اس سے بڑا جلسہ اب ادھر ممکن نہیں لیکن اس کے بعد منہاج القرآن نے جلسہ کیا اور پھر دفاع پاکستان نے ملک کی سالمیت اور امریکی اجارہ داری کے خاتمے کے لئے ان دونوں جلسوں سے بڑاپروگرام کرکے یہ ثابت کردیا کہ ملکی سالمیت پر پاکستانی ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ اسلام آباد کے پروگرام کاانتظام جماعۃ الدعوۃ،ملتان پروگرام کا انتظام جماعت اہل سنت والجماعت اور کراچی کی تاریخ کے سب سے بڑے پروگرام کا انتظام جماعت اسلامی نے نہایت کامیابی سے کیاتھا ۔ ڈرون حملوں کے خلاف آرمی چیف کے بعد اس وقت سب سے موثر آوازدفاع پاکستان کونسل کی ہے جس نے سلالہ چیک پوسٹ پرحملے کے خلاف بھی احتجاج ریکارڈکروایاتھا اورنیٹوسپلائی کو روکنے کے متعلق سخت دباؤڈالاتھااور حکومت کو باور کروایاتھاکہ ملکی سالمیت کے خلاف ہونے والی کاروائی کے خلاف سخت ایکشن لینے کی صور ت میں عوام الناس اور مختلف طبقہ فکر اس کے ساتھ ہونگے۔اس وقت حکومت لندن میں وزیراعظم کے آپریشن کے بعد ان کی صحت یابی کی دعائیں کررہی ہے تو اپوزیشن پانامہ لیکس اور بجٹ میں الجھی ہوئی ہے ۔ڈرون حملوں پرجس طرح سے کام کرنے کی ضرورت تھی اس کے لئے دفاع پاکستان کونسل احتجاج کررہی ہے تاکہ ملکی سالمیت پرکوئی آنچ نہ آنے پائے اورمذہب وملک دشمنوں کوپھر سے سراٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: پاکستانی سالمیت پرامریکی حملے Rating: 5 Reviewed By: Unknown