Tuesday, October 4, 2016

شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان


مکۃ المکرمہ اور مدینۃ المنورہ جیسے مقدس ترین مقامات کی وجہ سے سعودی عرب کے حالات و واقعات پر عالم اسلام کی خصوصی نظر ہوتی ہے ۔سعودی عرب میں ہونے والے خوشی کے واقعات سے جہاں عالم اسلام میں خوشی کی لہردوڑتی ہے وہیں دہشت گردانہ اور دیگر انتشار پھیلانے والے واقعات سے عالم اسلام میں غم وغصہ کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے ۔ پاکستان بھی دیگر اسلامی ممالک کی طرح سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو حرمین شریفین کے خادم کی نظر سے دیکھتا ہے اور بغیر شک وشبہ کے پاکستانی بھی سعودی عرب کے ساتھ دل وجان کا تعلق رکھتے ہیں ۔ یہی جہ ہے کہ جب سعودی نائب ولی عہد اور وزیردفاع شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اپنے وفد کے ہمراہ
پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ اتوار کی رات چک لالہ کے نور خان ائیربیس پر وزیردفاع خواجہ محمد آصف اور دوسرے اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے معزز مہمان کا خیرمقدم کیا۔جس کے بعد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور ارکان کابینہ نے ان کا استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا ۔وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں علا قائی وبین الاقومی سطح پر باہمی دل چسپی کے امور کے ساتھ ساتھ دہشت گردہوں بالخصوص داعش جیسے گروپوں سے نمٹنے کے لئے تعاون کو دگنا کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔سعودی ولی عہد نے یقین دہانی کرائی کہ سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو گا جبکہپاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب میں گہرے دوستانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کی دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ سعودی عرب کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان بھی اس کے ساتھ ہو گا۔
عراق ،یمن اور شام میں داعش اور دیگر دہشت گرد ملیشیاؤں کی بڑھتی ہوئی قوت سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔شام ویمن کے حالات خراب ہونے اور داعش جیسی تنظیموں کے پنپنے کے بعد سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو بہت سے خطرات لاحق ہوچکے ہیں ۔ایران کی یمن اور شام میں بڑھتی ہوئی مداخلت نے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کو مجبور کردیا ہے کہ وہ علاقائی تحفظ کو یقینی بنائیں ۔ ان حالات میں سعودی عرب کا اپنی علاقائی سلامتی اور بقا ء کی حفاظت کے لئے کوشش کرنا قدرتی امر ہے ۔مسلم ممالک میں ترکی ،سعودی عرب اور پاکستان ایسے ممالک ہیں جواس وقت قابل ذکرطاقت ہیں۔پاکستان ایک لمبے عرصے سے بھارت کے ساتھ سرحد پر ،افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور پورے ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ کاروائیوں سے بخوبی نمٹ رہاہے ۔افغانستان کو بیس بنا کرپاکستان کو میدان جنگ بنانے کی کوششوں ،بلوچستان ،سندھ ،خیبر پختونخواہ ،کراچی اوردیگر علاقوں میں تخریب کاری کی آگ پھیلانے اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے پا ک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو ناکام کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں ۔سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے ۔ پاکستانی وزیراعظم کے الفاظ میں یہ منصوبہ ’’گیم چینجر ‘‘ کے طور پر دیکھا جارہاہے ۔ چینی صدر شی چن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران 51معاہدات اور مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے جس سے پاکستان دشمن عناصر کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں ۔چینی علاقے کاشغر سے شروع ہونیوالا یہ تجارتی راستہ پاکستانی بندرگاہ گوادر تک پہنچے گا۔ اس راستے کو بنانے میں چین کی دلچسپی یہ ہے کہ آبنائے ملاکہ جو انڈونیشیا اور ملائشیا کو علیحدہ کرتی ہے اور چین سے لے کر ویت نام ،ہانگ کانگ سے تائیوان اور جنوبی کوریا سے جاپان تک تمام ممالک کا تجارتی راستہ ہے اس پر انحصار کم کر کے ایک چھوٹا تجارتی راستہ بنایاجائے تاکہ دنیا بھر میں چینی مصنوعات کم خرچ اور کم وقت میں پہنچ سکیں۔ یہ منصوبہ معاشی استحکام کے علاوہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان اوردیگر علاقوں میں جاری علیحدگی کی تحریکوں کیلئے بھی زہر قاتل ثابت ہو گا کیونکہ معاشی استحکام آنے سے یہ تحریکیں بہت حد تک خود بخودکمزور ہو جائیں گی۔ 
پاکستان ،سعودی عرب اور ترکی کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اندرونی سازشیں برپا کروائی جارہی ہیں ،مسلم ممالک میں تکفیریت اورخارجیت کوپروان چڑھانے کے لئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں ۔اس وقت عالم اسلام میں سعودی عرب ،پاکستان اور ترکی کوشش کر رہے ہیں کہ مسلم ممالک کی مشترکہ فوج تشکیل دی جائے جو مشکل وقت میں کسی بھی مسلم ملک کی بروقت مدد کر سکے سعودی عرب اور پاکستان کے آپس میں گہرے برادرانہ تعلقات ہیں لہٰذا مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یہ دونوں ممالک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں‘ صرف دفاعی شعبے ہی میں نہیں بلکہ سائنس و ٹیکنالوجی‘ زراعت‘ تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھی باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کا وقت آگیا ہے تاکہ دوسرے ممالک پر مسلم ممالک کا انحصار کم سے کم ہوسکے ۔ پاکستان اور سعودی عرب کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مشترکہ کاوشوں کے ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ اسی طرح سی پیک منصوبہ میں سعودی عرب کی شمولیت کے بھی بہت زیادہ فوائد ہوں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم حکومتیں سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی ملکوں کے اتحاد کی کامیابی کیلئے بھرپور انداز میں کوششیں جاری رکھیں اور اس حوالہ سے کسی قسم کے بیرونی دباؤ کو خاطر میں لانے کی بجائے مسلم ملکوں کے اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دی جائیں۔


  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان Rating: 5 Reviewed By: Unknown