Tuesday, October 4, 2016

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف محاذ

ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک ایسی شخصیت کا نام جو اسلام کے حق میں دلائل کی روسے بات کرنے میں مشہور ہیں اور تقابل ادیان میں مہارت تامہ رکھتے ہیں ۔ عیسائیت،یہودیت ،بدھ مت ،ہندو ودیگر مذاہب کی تعلیمات پر عبور رکھتے ہیں۔ٹی وی سکرین کے مطابق مروجہ چہرہ نہ ہونے کے باوجود شہرت ان پرٹوٹ پڑتی ہے ۔روایتی علما ء ومشائخ سے ہٹ کر پینٹ کوٹ ،ٹائی اور سر پر سفید ٹوپی پہننے والے عبدالکریم ذاکر نائیک 8اکتوبر 1965ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے اور پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں ۔تقابل ادیان پر انہیں سند کا درجہ حاصل ہے ۔اپریل 2001کی یکم تاریخ کو معروف عیسائی سکالر ولیم کیمبل سے شکاگومیں ہونے والے کئی گھنٹوں پرمشتمل مناظرے میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ولیم صاحب کے ہراعتراض کو دلائل سے غلط ثابت کیاْ ۔ ولیم کیمبل کا کہنا تھا قرآن مجید میں 100کے قریب سائنسی غلطیاں ہیں ۔ ڈاکٹر نائیک نے نہ صرف دلائل سے ثابت کیا کہ ایسی کوئی غلطی قرآن مجید میں نہیں پائی جاتی بلکہ بائبل میں کئی سائنسی غلطیوں کی طرف ولیم کیمبل کی توجہ مبذول کروائی ،ولیم کیمبل ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کسی بھی بتائی گئی غلطی کا جواب نہ دیسکے اوراپنی شکست تسلیم کرلی ۔اسی طرح کے اور مناظروں میں ڈاکٹر ذاکر نائیک دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو شکست سے دوچارکرچکے ہیں ۔1987ء میں عبدالکریم ذاکر نائیک مشہور تقابل ادیان کے ماہر عالم دین احمد دیدات سے ملاقات کے دوران متاثر ہوئے اور اسی اثر سے1991ء میں انہوں نے دعوت وتبلیغ کا کام شروع کردیا اور اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی بنیاد ڈالی ۔یونائیٹڈاسلامک ایڈ کی مددسے اسلامک انٹرنیشنل سکول ممبئی میں قائم کیا ۔ اسلام کی تبلیغ اوراسلام کا امن کا پیغام گھر گھر پہنچانے کے لئے پیس ٹی وی کی بنیاد رکھی جس کی کئی زبانوں علاقائی نشریات جاری ہیں ۔ذاکرنائیک کو ان کی خدمات دین کی وجہ سے اب تک جولائی 2013 ء کی مسلم شخصیات پر دبئی انٹرنیشنل ایوارڈ،نومبر 2013ء میں ملائیشیا کی جانب سے تمغہ امتیاز اورفروری 2015ء میں سعودی عرب کی طرف کنگ فیصل ایوارڈ مل چکا ہے ۔
عالم اسلام کی معروف ومشہور اسلامی شخصیت اس وقت مشکل میں گھری ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش ڈھاکہ میں ایک کیفے پر ہوئے حملہ میں ایک مبینہ دہشت گردروحان امتیازڈاکٹر ذاکر نائیک سے متاثر ہے ۔اس حملہ میں ایک ہندوستانی لڑکی سمیت 22افراد مارے گئے تھے ۔اسی بات کو لے کر انڈین میڈیا نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا ٹرائل شروع کردیا ہے ۔حکومت ہند محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک کی
سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ان کی املاک کی جانچ پڑتا ل کررہی ہے ۔روحان امتیاز گذشتہ سال فیس بک پرایک پروپیگنڈہ مہم بھی چلاتا رہا ۔روحان امتیاز کی ڈاکٹر ذاکر نائیک سے بالمشافہ ملاقات ہوئی اور نہ ہی اس کا ذاکر نائیک سے کسی بھی قسم کا تعلق ہے ۔صرف اس دہشت گرد کے ایک حوالہ جو اس نے ذاکر نائیک کی تقریر کا دیاہے اس کو لے کر اسلام کے اس سکالرکو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ انڈین میڈیا آئے د ن کوئی نہ کوئی بات ان کے خلاف ایک نئے زاویے سے کرتا ہے حالانکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کبھی بھی اپنی کسی بھی تقریر میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی نہیں کی بلکہ وہ اسلام کی صاف ستھری تصویر دنیا کے سامنے دلائل کے ساتھ رکھتے ہیں ۔ اپنی ٹویٹ میں ذاکر نائیک نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی بھی ایسا خطاب نہیں کیا جس میں کسی معصوم کی جان لینے کی بات کی ہو ،چاہے وہ مسلم ہویا غیر مسلم ۔انہوں نے میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ان کے بیانات توڑمروڑکرپیش کئے جارہے ہیں ۔سماج وادی پارٹی کے صدر ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ذاکر نائیک کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ 25سال سے ڈاکٹر ذاکر نائیک ہر مذہب کے رہنماؤں سے مذاکرات کرتے آئے ہیں اور اسلام کے حوالے سے پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے کاکام کررہے ہیں ۔لیکنان کے ذریعے کبھی بھی دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کی کوئی بات سامنے نہیں آئی ۔
داعش جیسی دہشت گرد تنظمیں اسلام کا نا م لے اسلا م کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں تو وہیں ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی شخصیات دنیا کے سامنے اسلام کی امن وسلامتی والی تعلیمات دنیا کے سامنے رکھ رہی ہیں ۔دنیا کو ایسے دانش وروں ،سکالرز اور قلم کاروں کی اشد ضرورت ہے جو امن وآتشی کا سبق دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں ان دہشت گردانی نظریات کی بھینٹ نہ چڑھیں ۔ جہاں دنیا کفر متحد ہو کر اب مسلم سکالرز اور دیگر اسلام کا دفاع کرنے والوں کے خلاف سامنے آگئی ہے وہیں کچھ ناعاقبت اندیش لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہلواتے ہیں ہمیں دنیا کفر کی صفوں میں کھڑے نظر آرہے ہیں ۔مسلکی اختلافات کو ہوا دیتے یہ افراد جانتے نہیں کہ دشمن مسلک سے ہٹ کر صرف اسلام کو نشانہ بنارہاہے ۔ایسے میں اتحاد واتفاق کی ضرورت ہے ناکہ مسلکی اختلافات کی بناپر صف دشمناں میں کھڑے ہوکر اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کریں ۔جہاں مسلم حکومتوں کو اس معاملے میں ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی شخصیات کا دفاع کرنے میں اپنابھرپور کردار ادا کرناچاہئے وہیں مسلم ممالک کا میڈیا ایسے مسلم اسکالرز کی خدمات کو دنیا کے سامنے لائیں تاکہ دنیا تک اصل حقیقت پہنچ سکے ۔
26-07-2016

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف محاذ Rating: 5 Reviewed By: Unknown