Tuesday, October 4, 2016

اسلامی تعلیمات اور سیکولر ازم

لفظ لبرل لاطینی زبان کے لفظ ’’لائیبر‘‘اور’’لائبرالس‘‘ سے ماخوذ ہے۔ اس کے معنی ہیں آزاد ۔ اصطلاحاََ’انسان آزاد ہے اوراس پر خارج سے کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی ۔ انسانی عقل اس کے لئے راہ حیات کا تعین کرے گی‘‘۔ عام اور سادہ الفاظ میں انسان مذہبی ودنیاوی اصولوں ضوابط اور حدبندیوں سے آزادہے ۔ وہ جو چاہے کرسکتاہے ،جس طرح چاہے اپنی زندگی گذارسکتاہے اور کوئی بھی کام اپنے عقل کے پیمانے میں تول کر پوراکرسکتاہے ۔تاریخ کے مطابق لبرل ازم کوئی قدیم تاریخ نہیں رکھتا بلکہ یہ سترھویں صدی کی پیداوار ہے ۔اس
کا بانی ایک برطانوی فلسفی جان لاک تھا جس کی پیدائش 1620ء میں ہوئی اور 1740ء کو موت کی آغوش میں چلاگیا ۔اس تحریک کے چلائے جانے کی وجہ عیسائی عقائد وفکر میں پایاجانے والا تشدد تھااور اسی بنیاد پر یہ شخص مروجہ عیسائیت کامنکر تھا ۔اس نے متشدد عقائد وفکر کے مقابلے میں اپنی سوچ وفکر کو رواج دیا اور یوں لبرل ازم کی بنیاد عیسائی معاشرے میں آج سے تین صدیاں قبل رکھی گئی ۔
پاکستان میں ایک عرصے سے دبی دبی آوازیں لبرل ازم اور سیکولرازم کے حق میں اٹھ رہی ہیں جوکہ اب واضح ہوچکی ہیں۔پاکستان میں سیاست دان،سیاسی رہنما،این جی اوز اورکچھ عوام لبرل طاقتوں کے ہمنوا وآلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا میں بھی ان کے حامی کثیر تعدادمیں موجود ہیں ۔یہ ذرائع ابلاغ اورحکومتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے خاموشی اورمہارت کے ساتھ تمام شعبوں سے قال اللہ وقال الرسول ﷺاور اسلام کو بیدخل کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔یہ عام زندگی میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کانام
تولیتاہے لیکن نفاذ اسلام اور اسلامی قوانین کے زندگی پر داخل کرنے سے بدکتاہے ۔لبرل ازم وسیکولر ازم کے پیروکار اپنے افکارات وخیالات کو آزادی اظہار رائے کے ساتھ ساتھ مبہم طریقے سے پیش کرتاہے ۔وہ مولوی پر تنقید کرتے ہوئے غیر محسوس طریقے سے اسلامی اصول وقوانین پر تنقید کرتاہے ۔سیکولر طبقہ کے مطابق سیکولرازم اسلام سے ماخوذ ہے ۔ اگر واقعتاسیکولرازم اسلام سے ماخوذ ہے تو اصل کو چھوڑ کر فرع کو کیوں پکڑتے ہیں ۔حالانکہ سیکولر ازم اور لبرل ازم کا اسلام سے بالکل بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلامی قوانین اورسیکولرقوانین کا چھوٹا سا تقابل پیش کیا ہے تاکہ عوام الناس سمجھ سکیں کہ سیکولر ازم اور لبرل ازم ہے کیا اور اسے پیش کیا کیاجارہاہے ۔
1۔ اقتدار اعلیٰ:۔
لبرل ازم اور سیکولر ازم انسان کو خودمختار کا درجہ دیتاہے ۔ اسے یہ آزادی دیتاہے کہ وہ جوچاہے کرے ،وہ اپنی زندگی جیسے چاہے گذارے کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ جبکہ اسلام میں قطعاََاس بات کی اجازت نہیں ہے ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق اقتدار اعلیٰ کامالک اللہ تعالیٰ ہے اور انسان خودمختار بھی نہیں بلکہ اس کے پیداکرنے والے نے کچھ اصول وضوابط اس کے لئے بنائے ہیں جن پر عمل کرنا اس کے فرض ہے ۔
2۔ عقل پرست:۔
سیکولرازم میں ایک انسان کی عقل ہی عقل کُل سمجھی جاتی ہے حالانکہ ایک سادہ ساانسان بھی اس چیز کو سمجھ سکتاہے کہ ہرانسان کی ذہنیت وعقل مندی میں فرق ہوتا ہے ۔سیکولرازم اور لبرل ازم میں عقل جو کہے گی اس کا پیروکار وہی کرے گا گویا انسان کی عقل ہی حر ف آخر ہے ۔اسلام انسانی عقل کو نہ صرف مانتا ہے بلکہ اسے استعمال کرنے کا حکم بھی دیتاہے ۔لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق انسانی عقل کسی بھی وقت دھوکہ کھاسکتی ہے ۔ اس سے بچنے کا اسلام نے جوطریقہ بتایاہے وہ انسانی عقل کو دین کے تابع کرنے کا ہے ۔آج اسلامی تعلیمات کو جدیدترین سائنس بھی مان رہی ہے یعنی اگر دین کسی چیز سے منع کردے تو انسانی عقل چاہے اس کے کئی فوائد بتائے لیکن وہاں اسلام کی بات ہی مانی جائے گی ۔
3۔ آزادی :۔
مادرپدرآزاد ایک ایسانعرہ ہے جو عوام الناس کو سب سے زیادہ متاثر کرتاہے ۔ یہ ایک ایسا نعرہ ہے جس نے یورپ کی پردوں کے پیچھے چھپی عورت کو برہنہ کرکے لوگوں کے سامنے شوپیش بناکررکھ دیاہے ۔یعنی کہ انسان پیداہوتاہی آزاد ہے وہ کسی بھی مذہب کا پابند نہیں ہے ۔ حالانکہ یہی سیکولر لوگ ملکی قوانین کی پابندی پر زور دیتے ہیں تاکہ معاشرے میں بگاڑ پیدانہ ہو چاہے ان کے نام نہاد قوانین سے دنیا میں بگاڑ پیداہوجائے ۔اسلام نے اپنے ماننے والوں پر حقوق وفرائض عائد کئے ہیں جن کے متعلق روزقیامت اس سے بازپرس ہوگی ۔
4۔اعتدال پسندی :۔ 
سیکولرطبقے میں ایک معروف اصطلاح ’’اعتدال پسندی‘‘ہے یعنی اگر ایک شخص نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں حاضری بھی دیتاہے اور ساتھ میں شراب خانے میں بھی چلاجاتاہے تو یہ اس کی اعتدال پسندی ہے ۔جبکہ اسلام کا واضح حکم ہے کہ اپنی طاقت کے مطابق نیکی کرو ، اپنے آپ کو اس قدر مشقت میں نہ ڈالا جائے کہ نیکی سے ہی بندہ بیزار ہوجائے اور نہ ہی اس قدر سستی کا مظاہرہ کرے کہ گناہوں کی طرف مائل ہوجائے ۔ گویا کہ نیکی کرنا گناہوں سے چھٹکارے کا باعث بنتاہے ۔
5۔ نیکی کی دعوت کی نفی :۔
کوئی شخص کسی برائی کا ارتکاب کررہاہے تو سیکولر ازم کے تحت کوئی بھی شخص یہ اختیار نہیں رکھتاکہ اسے روک سکے اس لئے کہ وہ شخص مادر پدر آزاد ہے اور اس کی عقل اس کے عقل کُل ہے ۔جبکہ اسلام ایک پاک اور مہذب معاشرے کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرتاہے بلکہ حکم دیتاہے کہ نیکی کا حکم دیاجائے اور برائی کا سدباب کیا جائے۔ہر شخص اپنی طاقت کے مطابق برائی کو روکنے اور اس کے خاتمے کی کوشش کرے ۔ جس پر قرآن وحدیث میں بکثرت نصوص موجود ہیں ۔
مندرجہ بالا کچھ پوائنٹ پر اسلامی تعلیمات اور سیکولرازم کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اسلام ایک دین فطرت ہے ۔ تاریخ میں یہ بات موجودہے کہ جب بھی دنیا میں کہیں بھی اسلامی نظام کا نفاذ کیا گیا وہاں جرائم کی سطح سب سے کم ترہوگئی ۔اصل میں لبرل ازم اور سیکولرازم کے آگے اسلامی تعلیمات کے ساتھ ہی بند باندھا جاسکتاہے ۔ عیسائیت ویہودیت اور دیگر مذاہب اس کے سامنے ٹک نہیں سکے ،یہ اسلام ہی ہے جس سے دنیا میں امن وسکون لایاجاسکتاہے ۔جہاں سیکولر ازم اورلبرل ازم موجود ہے وہاں اس وقت فحاشی ،عورت کی آزادی کے نام پر اسے برہنہ کیاجانا،اپنی مرضی سے عباد ت کے اوقات،دنگافساداوربے عقلی جیسے لوازمات موجود ہیں ۔اظہار آزادی رائے کے نام پر جب ایک مسلمان عورت عبایاپہنتی ہے تو یہی سیکولر طبقہ اسے جرمانہ کرتاہے اور برسربازار اس کی عبایا کو نوچاجاتاہے ۔ اگر ایک شخص اسی سیکولرتعلیمات کے مطابق داڑھی رکھتاہے (کیوں کہ ہر شخص اپنے معاملے میں آزادہے )تو اسے شدت پسنداور انتہاپسند جیسے القابا ت سے نوازاجاتاہے ۔اسی سیکولر طبقے میں ہٹلر کا نام لینا ممنوع ہے جبکہ اسی اظہار آزادی رائے کی آڑ میں یہ لوگ مختلف مذاہب کی مقدس ترین ہستیوں پر طعن وتشنیع کرتے رہتے ہیں ۔اس وقت پاکستان میں سیکولر طبقہ بڑی شدومد سے اسلامی فلاحی ریاست کو سیکولر بنانے کے چکروں میں ہے ۔یہ طبقہ بھول چکاہے کہ اسلام کے نام پر بننے والی ریاست کے لوگوں نے کسی سیکولر ازم یالبرل ازم نظریے کے تحت ملک حاصل نہیں کیا تھا بلکہ صرف اور صرف ’’لاالہ الااللہ ‘‘ کی بنیاد پر یہ لوگ اکٹھے ہوئے تھے ۔سیکولر نظریے کے مطابق تو پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم ہی غلط ہے کیونکہ پاکستان کی جڑوں میں ایک نعرہ پوری شدومد سے موجود ہے ’پاکستان کا مطلب کیا ؟ لاالہ الااللہ ‘۔ہمیں اسلامی تعلیمات کواپنی ذات پت نافذ کرناہوگا اسی سے دنیا کے فتنو ں سے چھٹکارا مل سکتا ہے ۔ سعودی عرب کے اردومیگزین "روشنی" میں شائع ہونے والی تحریر

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

1 comments:

  1. Slots Provider | Gambling/Casino Review
    It is very simple. Try the slot machine games in their slots and enjoy the 영천 출장샵 many 경주 출장샵 casino games as 거제 출장안마 they 진주 출장마사지 come 제주도 출장안마 with no deposit fees. Slots provider is an

    ReplyDelete

Item Reviewed: اسلامی تعلیمات اور سیکولر ازم Rating: 5 Reviewed By: Unknown