Monday, October 31, 2016

حوثیوں کی بغاوت اور مذہبی فریضہ

دنیا کا واحد بابرکت شہر جس کو امن کی جگہ بنانے اور اسے پھلوں سے نوازنے کے لئے جدالانبیا خلیل اللہ حضرت ابراہیم ؑ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور دست بدعا ہوئے ۔سورۃ البقر ہ کی آیت 162میں اس دعا کا ایک حصہ یہ ہے ’’اور جب ابراہیم (علیہ السلام )نے عرض کی :اے میرے رب !اسے امن والا شہر بنادے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز‘‘نبی مکرم ﷺکی مکۃ المکرمہ سے محبت ابن عباسؓ کی روایت سے ظاہر ہوتی ہے ’’توکتنا اچھا شہر ہے اور مجھے کتنا عزیز ہے اگر میری قوم مجھے یہاں سے نہ نکالتی تو میں تیرے علاوہ کہیں نہ ٹھہرتا ‘‘(ترمذی )حضرت ابوہریرہؓؓؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا جس نے بیت اللہ کی زیارت کی پھر یہاں کسی سے جھگڑا، بد زبانی اور فساد نہ کیا تو :’’وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے گناہوں سے پاک پیدا ہوا تھا۔‘‘(بخاری)
یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے صعدہ صوبے سے مقدس ترین شہر مکہ کی جانب میزائل داغا کیا گیاتو سعودی عرب کی زیرقیادت دفاعی نظام نے اسے مکہ مکرمہ سے 65کلومیٹر دور فضاء ہی میں تبا ہ کردیا گیا ۔بعدازاں عرب اتحاد نے فوجی کاروائی کرتے ہوئے اس مقام کوتباہ
کردیا ۔اس حملے سے حوثیوں کے مذموم عزائم کا اظہار ہوتا ہے ۔ابھی پچھلے دنوں یمن کے شہروں مارب اور صعدہ سے میزائل داغے گئے جن کا ہدف مکۃ المکرمہ سے 70کلومیٹر دورطائف تھالیکن انہیں بھی ہدف سے دور ہی تبا ہ کردیا گیا ۔عملی طور پر پہلی مرتبہ حوثیوں کی جانب سے مکہ کو ہدف بنایا گیاہے جس نے عالم اسلام کو شدید غصے کی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے۔اب تک جو لوگ سعودی عرب کو موردالزام ٹھہراتے رہے ہیں وہ اس معاملے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں،کیا اب بھی یہ فرقہ وارانہ جنگ ہے؟ ۔ سعودی عرب نے یمن میں جاری حوثیوں کی بغاوت کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوشش کی لیکن جب بعض قوتوں نے ان کوششوں کو سبوتاژکردیا اور یمن کو بیس کیمپ بنا کر سعودی عرب کے گرد گھیرا ڈالنے کی منصوبہ بندی کی تو مجبوراََسعودی عرب کو دفاع حرمین شریفین کے لئے میدان میں آنا پڑا ۔حوثی باغی باربار سعودی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور بارہا بار مکۃ المکرمہ پر حملے کا اظہار کرچکے ہیں۔سعودی اتحاد نے جب یمن میں کاروائی شروع کی تو اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی حالانکہ یہ بات سراسر غلط ہے ۔یمن میں بغاوت کھڑی کرنے کا مقصد حرمین شریفین کو نشانہ بنانااور سعودی حکومت کا تختہ الٹنا ہے ۔عام مسلمانو ں کے لئے مقام حیرت یہ ہے کہ ایک طرف داعش جیسی تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو شہید کررہے ہیں تو دوسری طرف حوثی ایرانی حمایت سے مکۃ المکرمہ پر حملے کرنے کی مذموم منصوبہ رکھتے ہیں ۔اسلام دشمن قوتیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر جہاں اسلام کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہیں مسلم ممالک میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرکے مسلم ممالک میں بدامن پھیلا رہے ہیں ۔
اللہ تبارک وتعالیٰ آج بھی ابابیلوں کو بھیج کر یہودی وصلیبی سازشیں ناکام کرسکتا ہے لیکن آج کے مسلمانوں کو سوچنا چاہئے کہ اس معاملے میں اس کا کیا کردار ہے ۔مکہ مکرمہ پر حملہ کرنے کی جسارت توکجا ایسا سوچنا بھی کوئی مسلمان گوارانہیں کرتا ۔مسلم حکمرانوں کو بھی اس معاملے کو سیاسی ،ذاتی ومسلکی مفادات سے بالاتر ہوکر سعودی عرب کی حمایت میں کھڑے ہونا چاہئے اور حرمین شریفین کی حفاظت میں اپنا کلیدی کرداراداکرے ۔اگر سعودی عرب یمن میں جاری بغاوت کے خلاف کاروائی نہ کرتاتو آج خدانخواستہ سعودی عرب کے حالات کچھ اور ہی ہوتے اور امن کے شہر کی حالت ان حوثیوں نے کچھ اور کی ہوتی۔حوثیوں کی بغاوت کچلنا پاکستان سمیت سبھی مسلم ممالک کا دینی فریضہ بن چکا ہے ۔پاکستان پر جب بھی کوئی وقت مشکل وقت آیا تو سعودی عرب نے کندھے سے کندھا ملاکر ساتھ دیا ۔اس وقت جب سعودی عرب مشکل وقت میں کھڑا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے مکۃ المکرمہ پر باقاعدہ طور پر حملہ کیا جاچکا ہے تو اب ہمارا یہ بہانہ بھی ختم ہوچکا ہے کہ حرمین شریفین پر حملہ کی صورت میں ساتھ کھڑے ہونگے ۔
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: حوثیوں کی بغاوت اور مذہبی فریضہ Rating: 5 Reviewed By: Unknown