Tuesday, October 4, 2016

دہشت گردوں کا منصوبہ

ایک دفعہ پھر داعش نے یورپ میں اپنی موجودگی کو ظاہرکردیاہے ۔یہ حملے اس وقت کئے گئے جب دنیا سمجھ رہی تھی کہ داعش پیچھے ہٹ رہی ہے ۔اگر ایک طرف وہ شام میں پسپا ہورہی ہے تو دوسری طرف وہ بیلجیئم کے شہر برسلز میں دھماکے کرکے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ؟پاکستان جو ایک لمبے عرصے سے داعش جیسی تحریک طالبان پاکستان اور دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کے خلاف برسرپیکار ہے وہ اس بات کا وسیع تجربہ رکھتاہے کہ دہشت گرد کیا چاہتے ہیں اور ان کو نکیل کیسے ڈالی جاسکتی ہے ۔پاکستان میں جب ضرب عضب شروع کیا گیاتوشاید ہی کوئی دن ایسا گذرتا ہو جب ان دہشت گردوں کی طرف سے کوئی خوف ناک بیان یاپھر کوئی دھماکہ ،ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری یاپھر خون کی ہولی نہ کھیلی جاتی ہو لیکن ضرب عضب کے بعد اب یہ تعداد خاصی کم ہوچکی ہے بلکہ اگر کہا جائے کہ نہ ہونے کے برابر ہوچکی ہے تو غلط نہ ہوگا۔جہاں فوجی آپریشن ضروری ہے وہیں ان چیزوں کاسدباب کرنا بھی ضروری ہے جن کی وجہ سے انتہا پسند ی کو تقویت ملتی ہے ۔
جب داعش فوجی دباؤ کی وجہ سے پیچھے ہٹ رہی تھی تو اس نے برسلز میں دھماکے کردئیے ۔ جس سے یہ ثابت ہوگیا کہ داعش سرحدوں کے بغیر حکومت کرنے کی خواہاں اور اس کا مقصد یورپ میں مقیم مسلمانوں کے گرد مزید گھیرا تنگ کروانا ہے ۔یورپ میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد بیلجئیم میں ہے ۔یلجئیم کی چھ فی صد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے ۔فیلائس دسیتو کے مطابق یہ تعداد چند سالوں میں دس فیصد ہوجائے گی ۔برسلز میں اس وقت تقریباََتین لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں ۔ ضروری نہیں کہ ان دھماکوں سے داعش کی طاقت کا اظہا رہی ہو ۔ پاکستانی اس چیز کودیکھ چکے ہیں کہ جب کوئی دہشت گردتنظیم ختم ہونے کے نزدیک ہوتی ہے تو اس طرح کے دھماکے اورخون خرابہ کرکے اپنا وجود قائم رکھنے کی کوشش کرتی ہے ۔داعش کا ان تنظیموں سے ہٹ کر اپنا ایک سیٹ اپ ہے جہاں اسے کچھ ممالک سے امداد ملتی رہی ہے وہیں وہ تیل فروخت کرکے کافی کچھ کما چکی ہے جبکہ پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو دشمن قوتیں فنڈنگ کرتی ہیں اور انہیں تربیت بھی دیتی ہیں ۔ کل بھوشن جیسے ایجنٹ پاکستان کو توڑنے کے لئے ان دہشت گردوں کی صفوں میں پیسوں کی بندربانٹ کرتے رہتے ہیں۔اس وقت داعش ایک ایسا عفریت بن چکاہے جس کے آگے صرف فوجی کاروائیوں سے بندباندھنا ناممکن ہے۔
اسلام امن پسندوں کا دین ہے جس کی مثال تاریخ کے اوراق بھی دیتے ہیں اور یورپی مستشرقین بھی ۔احادیث نبویہ ﷺ کا ذخیرہ پڑھ کردیکھ لیں آپ کو کہیں بھی اس طرح کی دہشت گردی کی اجازت ملنا تو درکنا رکہیں بھی حوصلہ افزائی تک نظر نہیں آئے گی ۔اسلام میں ایک جاندار کی جان بچانے کو انسانیت کی جان بچانے جیساکہا گیاہے ۔نبی رحمت ﷺ توجانوروں پرہونے والا ظلم بھی برداشت نہ کرتے تھے ۔ پھر کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ اس طرح کی کاروائیاں کرتے ہیں ؟ سیدھااورسادہ ساجواب ہے کہ ان لوگو ں کا اسلام اور نبی رحمت ﷺ سے کوئی بھی تعلق نہیں ۔ یہ صرف مسلمانوں جیسے نام رکھتے ہیں اور اسلام کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔اس وقت سعودی عرب،پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک جہاں داعش اوران جیسی دہشت گرد تنظیموں اور ان کی حمایتیوں کو نکیل ڈال رہے ہیں اور یہ اسلامی ممالک بڑی حد تک اس میں کامیاب بھی ہوچکے ہیں تو یور پ بری طرح اس میں ناکام ہوچکاہے ۔برسلز میں دھماکے ظاہرکرتے ہیں کہ انتہاپسندی یورپ کے اندر تک سرایت کرچکی ہے ۔ا ب یورپ میں مسلمانوں کو ہراساں کیا جائے گا ،دائیں بازو والے مسلمانوں پر حملے کریں گے اور اس طرح سے مسلمانوں کادونوں طرف سے جینادوبھرہوجائے گا ۔اس وقت امریکی انتخابات میں اسلام مخالف جذبات میں بھی شدت آچکی ہے ۔ٹرمپ مسلمانوں کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں توکروزکا مطالبہ ہے کہ مسلمان علاقوں میں پولیس گشت بڑھایا جائے تاکہ ان پر نظر رکھی جائے ۔ برسلز حملوں کے بعد ان کے مطالبات کو ایک نیا جواز مل گیا ہے ۔ اس کا اثر شامی مہاجرین پر بھی ہوگا ۔یورپی یونین پہلے ہی ترکی کے ساتھ ان مہاجرین کے متعلق معاہدہ کرچکی ہے اور اس کے رویہ میں انسانیت کے نام پر سردمہری آچکی ہے اور اب یہ سردمہری اور سخت ہوجائے گی۔اینجلا مرکل جیسی سیاست دان پر دباؤاوربھی شدید ہوجائے گا کہ وہ مہاجرین کو پناہ دینے کے روئیے پر نظر ثانی کرے۔انتہاپسند یہی توچاہتے ہیں کہ یورپ میں مسلمانوں کا جینا دوبھر ہوجائے اور ہمیں جواز مل جائے کہ یورپ میں اسلام اور مسلمان محفوظ نہیں حالانکہ یہ سب کرنے میں ان نام نہاد اسلام پسندوں کا اتنا ہی ہاتھ ہے جتنا اسلاموفوبیا میں مبتلا یورپ کا ۔
کیا پیرس اوربرسلز پردھماکے کرنے والے اسلامی تعلیمات سے متاثر تھے اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے تھے ؟ان دونوں حملوں میں حملہ آوروں کا ریکارڈ چیک کیا جائے تو اس بات کا اندازہ ہوتاہے کہ یہ سب معمول کے جرائم مثلاََمنشیات اور مسلح ڈکیتی کا ایک لمبا ریکارڈ رکھتے تھے اور اس طرح کے لوگ جیل میں جاکر قیاس کے مطابق دہشت گردی کی جانب جلدی مائل ہوجاتے ہیں ۔بہرحال ایسے افراد کے لئے اپنے مجرمانہ روابط کو استعمال کرتے ہوئے ہتھیار حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ۔یورپ میں انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے میں تعاون کا فقدان بھی موجود ہے ۔ترکی نے گذشتہ سال جون میں شام کی سرحد سے ابراہیم البکراوی کو حراست میں لیاتھا اور بیلجئیم کو خبردار بھی کیا تھا لیکن بیلجئیم کے حکام نے نظر انداز کردیاتھا ۔یورپ اور امریکہ اس وقت دہشت گردی کے خلاف دنیا میں برسرپیکار ہیں لیکن مسلمان ان ممالک میں عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے ،آزادی اظہار رائے کے نام پر مقدس ترین ہستیوں اور اسلامی شعار کا مذاق اڑایاجاتاہے ،عیسائی عورت چادر لے تو وہ جائز جبکہ وہی چادر مسلمان عورت لے تو انتہاپسند کہاجاتا ہے ۔یورپ اور امریکہ کو اپنی مسلم کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کے خلاف ہونے والی انتہا پسند سازشوں اور رویوں کو ختم کرناہوگا۔تاکہ داعش جیسی اسلام دشمن قوتوں کی حوصلہ شکنی ہوسکے اور مسلمان یورپی ممالک میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب داعش کے خلاف ہونے والی کاروائیوں میں مسلمانوں کوہراساں کرنے ،ان کی عزت نفس اتارنے اور چیکنگ کے نام پر انہیں تنگ کرنے جیسے معاملات ختم ہوسکیں۔
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Item Reviewed: دہشت گردوں کا منصوبہ Rating: 5 Reviewed By: Unknown